الوقت - امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی نے جہاں شیئر بازار میں جہاں ہنگامہ مچا دیا وہیں عالمی بازار میں تیل کی قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ان سب سے باوجود تیل کی قیمتوں میں یہ اضافہ ٹرمپ کی پیٹرول پالیسی کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ ان کی سیاسی روش اور ان کے انتخاب سے بازار کو ہونے والے صدمے کا نتیجہ تھا۔ اس بنیاد پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ٹرمپ کے انتخاب سے تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی یا اضافہ ہوا ہے۔ اسی بنیاد پر ہم نے تیل کے بازاروں کے مستقبل کا جائزہ لینے کے لئے ٹرمپ کی پیٹرو پالیسی پر ایک نظر ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخاباتی مہم کے دوران کئی بار اپنی حکومت کی پیٹرو پالیسی اور تیل کے بارے میں بیانات دیئے۔ ان کے اس بیانات سے توانائی کے شعبے میں موجود چیلنز اور ممکنہ پالیسی کو کسی حد تک سمجھا جا سکتا ہے۔
1- سعودی عرب سے خام تیل کی درآمد روکنا :
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخاباتی مہم کے دوران جو وعدے کئے تھے ان میں سب سے اہم سعودی عرب سے تیل کی درآمد کے سلسلے کو روکنا ہے۔ اس سب کے باوجود ایسا محسوس ہوتا کہ اس طرح کا وعدہ کبھی بھی عملی نہیں ہو پائے گا اس کے چند اسباب ہیں :
پہلا یہ کہ چونکہ ٹرمپ امریکا کو سعودی عرب سے پیٹرول برآمد نہ کرنے کی جانب سے لے جانا چاہتے ہیں، اس سے ریاض اور واشنگٹن کے تعلقات بہت زیادہ خراب ہو جائیں گے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں امریکا، سعودی عرب کو مشرق وسطی میں اپنا اتحادی قرار دیتا رہا ہے اور واشنگٹن - ریاض کے تعلقات میں ہر طرح کی کشیدگي، امریکا کی مشرق وسطی کی پالیسی کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے، جس کی امید کم از کم امریکا سے کرنا بعید ہے۔
دوسرا یہ کہ سعودی عرب مشرق وسطی میں امریکا کو سب سے زیادہ پٹرول فروخت کرنے والا ملک ہے اور امریکا بھی اس ملک کے تیل کی درآمد پر کافی حد تک منحصر ہے۔ اسی لئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکا اچانک ہی سعودی عرب سے تیل لینے برآمد کرنے کا سلسلہ منقطع نہیں کر سکتا۔ جب تک وہ اس شعبے میں قابل اعتماد متبادل پیدا نہیں کر لیتا وہ یہ قدم نہیں اٹھائے گا اور کے لئے اسے کافی وقت درکار ہوگا۔
تیسرا یہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک کامیاب تاجر ہیں اور وہ کبھی بھی سعودی عرب سے تیل در آمد کے فائدے کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔
2- دشمنوں اور تیل سرغنوں سے مکمل خود مختاری :
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں جو وعدہ کیا تھا ان میں سے ایک دشمنوں اور تیل سرغنوں سے خام تیل کی در آمد کے بجائے تیل کی مکمل خودمختاری تھی۔ ان حالات میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹرمپ ہر حریف سے امریکا کی توانائی کو خود مختاربنانے کے اپنے وعدوں کو عملی بنانا چاہتے ہیں اسی لئے وہ امریکا کی توانائی کو آزاد کرنے کی جانب قدم بڑھائیں گے۔ ان کو اس کی پرواہ نہیں ہوگي کہ اس راستے میں بڑے بڑے مسائل در پیش آئیں گے اور اس کے لئے وہ بڑی بڑی خلاف ورزیاں بھی کر بیٹھیں گے۔
3- شیل تیل میں اضافہ :
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں جو وعدہ کیا تھا ان میں سے ایک شیل تیل کی پیداوار میں اضافہ ہے۔ شیل کے ملازمین کو اوباما کے دور اقتدار میں تیل کی پیداور کے شعبے میں سخت قوانین کا سامنا تھا اب وہ ٹرمپ کے بر سر اقتدار آنے سے کھلی فضا میں کام کر سکیں گے۔ شیل کمپنی ملک کی توانائی کی خودمختاری کی حامی رہی ہے۔