الوقت - ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے شام کے بحران کے شروع سے ہی سب سے حقیقت پسندانہ موقف اختیار کیا ہے۔
بہرام قاسمی نے اتوار کو فارس نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ ایران نے شام میں جنگ بندی کے قیام کے لئے اپنی تمام توانائیوں سے استفادہ نہیں کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے جنگ بندی، شام کی ارضی سالمیت اور خود مختاری کی حفاظت اور دہشت گردی سے جدوجہد پر زور دیا تھا اور دے رہا ہے۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ شام کے بارے میں ایران کی پالیسیاں واضح رہی ہیں کیونکہ اس ملک کے بحران کا فوجی حل نہیں ہے اور جنگ ہمیشہ جاری رہنے والی چیز نہیں ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام میں علاقائی اور غیر ملکی طاقتوں کی مداخلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ شام میں جنگ بندی، کسی حد تک مشکل ہے لیکن شام کے عوام اور ملک کو بچانے کے لئے جنگ بندی کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران شام کی مدد جاری رکھے گا اور شام میں موجود رہے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت شام ، ترکی اور روس کے ساتھ ایران کے مذاکرات اور کوششوں اور اس ملک کی مدد سے شام میں جنگ بندی مستحکم ہو گی ۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی طرح آستانہ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ شامی فریقوں کے درمیان مذاکرات کا موضوع، شام کے داخلی امور میں غیر ملکی مداخلت نہ کرنا ہے اور اس مذاکرات میں دہشت گرد گروہوں کو ہرگز شامل نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایران، روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں شام میں جنگ بندی نافذ ہوئی ہے اور 23 جنوری کو شامی حکومت کے مخالفین اور سرکاری نمائندوں کے درمیان قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں مذاکرات منعقد ہوں گے۔