الوقت - ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ترک حکام کے غیر مثبت بیانات سے شام کے بحران کے سیاسی حل کی راہ میں بے شمار رکاوٹیں پیدا ہونے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوگا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو کے حالیہ بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بدھ کی رات کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ماسکو کے سہ فریقی عمل کے ایک فریق کی حیثیت سے اس معاہدے کو سنجیدگی کے ساتھ نافذ کرنے پر تاکید کرتا ہے اور اس عمل کے دوسری فریق یعنی ترکی سے امید کرتا ہے کہ وہ ایسا رخ نہ اختیار کرے جو زمینی حقیقت اور اس کے وعدوں کے برخلاف ہو۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ شام میں نافذ جنگ بندی کی حکومت مخالف گروہوں کی جانب سے بار بار خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور مصدقہ اطلاعات کے مطابق مسلح گروہوں نے ایک ہی دن میں 45 سے زائد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا اسلامی جمہوریہ ایران نے جس طرح سے اب تک کوشش کی ہے اسی طرح آگے بھی جنگ بندی کو مضبوط بنانے اور سیاسی حل کے عمل کو آسان بنانے کی کوشش جاری رکھے گا۔
یاد رہے کہ ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے منگل کی رات کو دعوی کیا تھا کہ مسلح گروہ جنگ بندی پر عمل کر رہے ہیں اس لئے ترکی ایران سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دمشق کو جنگ بندی پر پابند کرنے کے لئے آمادہ کرے ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ترکی ان دہشت گرد گروہوں کا سب سے بڑا حامی سمجھا جاتا ہے۔
شام میں 30 دسمبر سے جنگ بندی نافذ ہوئی ہے۔
اس جنگ بندی میں دہشت گرد گروہ داعش اور النصرہ فرنٹ کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔