الوقت - جامعۃ الازہر ایک اعلی عہدیدار نے مقبوضہ فلسطین میں جامعۃ الازہر کا نمائندہ دفتر کھولنے کے بارے میں امریکا کے ایک محقق کے مطالبے کی مذمت کی ہے۔
ایک مصری نژاد امریکی محقق اور اس ملک کے رکن پارلیمنٹ نے جامعۃ الازہر سے مطالبہ کیا تھا کہ تل ابیب سمیت پوری دنیا میں مذہب اسلام کی تبلیغ کے لئے جامعۃ الازہر کو مقبوضہ فلسطین میں اپنا نمائندہ دفتر کھولنا چاہئے۔
الازہر یونیورسٹی کے اعلی عہدیدار عباس شومان نے اس مطالبے کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کہ مطالبہ عقل پر سردی کے اثرات کا نتیجہ ہے۔ آناتولی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شومان نے کہا کہ اس طرح کی تجویز کا الازہر سے دور اور نزدیک سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
شومان کا یہ رد عمل مصری نژاد امریکی محقیق کے بیان پر آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جامعۃ الازہر کے پروفیسر اسلام کا پیغام پہنچانے کے لئے اسرائیل کا دورہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر عمر سالم کے موقف اور ان کے اس بیان پر جس میں انہوں نے فلسطین میں یہودی تاریخ کے حق کی حمایت کی بات کہی تھی، مصر میں کافی ہنگامہ مچا ہوا ہے۔
صیہونی ٹی وی چینل نے بھی اس امریکی محقیق کا تعارف کراتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے استاد ہیں اور انہیں عرب – اسرائیل اختلافات میں دین کے کردار کے موضوع پر گفتگو کرنے کے لئے امریکی سینیٹ میں 2012 کو تقریر کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔