الوقت - مالٹا میں طیارہ ہائی جیک کرنے والے تمام اغوا کاروں نے خود کو فوج کے حوالے کر دیا۔
اس کے ساتھ ہی تمام 118 مسافر محفوظ آزاد کرا لیئے گئے۔ یہ اطلاع مالٹا کے وزیر اعظم جوزف مسکت نے ٹوئیٹر پر ٹویٹ کے ذریعے دی۔ اس سے پہلے ٹائمز آف مالٹا کی خبر کے مطابق، ہوائی جہاز ہائی جیک کرنے والے اغواکاروں نے خود کو قذافی کا حامی قرار دیا تھا۔ ہائی جیکرزسے ایک کے پاس ہینڈ گرینیڈ ہونے کی خبر تھی۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو خوفزدہ کرکے انہوں نے طیارے کو ہائی جیک کیا تھا۔
مالٹا کے وزیر اعظم جوزف مسکت نے ليبيا کے وزیر اعظم سے بھی گفتگو کی تھی۔ مالٹا کی سیکورٹی ایجنسیوں کے مقامی افسروں نے اغوا کاروں سے گفتگو کرکے طیارے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو آزاد کرایا ۔ اغوا کاروں سے بات چیت کے بعد سیکورٹی ایجنسی کے حکام کو مسافروں کو چھڑانے میں کامیابی ملی۔ مالٹا کے وزیر اعظم جوزف مسکت کی جانب سے دی گئی اطلاع کے مطابق مجموعی طور پر 118 مسافروں کو آزاد کرا لیا گیا ہے۔ مالٹا کے وزیر اعظم ٹوئیٹر کے ذریعے طیارے کے ہائی جیک سے متعلق تمام اطلاع دے رہے تھے۔
طیارہ جنوب مغربی لیبیا میں سبہا سے طرابلس جا رہا تھا۔ اس فاصلے کو پورا کرنے میں تقریبا دو گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔ ایئر پورٹ انتظامیہ نے بتایا کہ مالٹا میں زبردستی طیارہ لینڈ کرایا گیا کیونکہ اغوا کاروں نے اس کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی دی تھی۔
اغوا کاروں کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات مان لئے جائیں تو وہ 111 مسافروں کو چھوڑ دیں گے تاہم ان کے مطالبات کیا تھے، ابھی تک پتہ نہیں چل سکے ہیں۔
ہوائی جہاز کے ہائی جیک ہونے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورس ایئر پورٹ پہنچ گئی تھی۔ سکیورٹی نے طیارے کو چاروں طرف سے اپنے محاصرے میں لے لیا تھا۔
مالٹا بین الاقوامی ایئر پورٹ پر دوسری پروازوں کو یا تو منسوخ کر دیا گیا تھا یا پھر ڈايورٹ کر دیا گیا تھا۔