الوقت - برطانیہ کے سابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ مغرب کو شام میں اپنی شکست کا اعتراف کرنا چاہئے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنرل ڈیوڈ ریچرڈز نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کو شام میں اپنی شکست کا اعتراف کر لینا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ افسوس کہ ہم شام کی جنگ میں شکست کھا گئے لیکن اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ ہم امن کا راستہ کھو دیا۔ ہم کو واضح حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے۔ میرا خیال ہے کہ مغربی ممالک کے سیاست دانوں اور حکام کو اس موضوع پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔
جنرل ریچرڈز نے کہا کہ مغربی ممالک کے پاس واضح حکمت عملی نہیں ہے جبکہ روس کے صدر ولادیمیر پوتین اور شام کے صدر بشار اسد کے پاس واضح اسٹراٹیجی ہے۔ یہ دونوں صدور، مغربی حکام سے زیادہ ہوشیار اور زیرک ہیں۔ برطانیہ کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف نے جنہوں نے 2012 اور 2013 میں شام میں فوجی مداخلت کا منصوبہ پیش کیا تھا، کہا کہ مغربی ممالک کو بشار اسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے اس طرح کے اقدامات کرنے چاہئے تھے یا ان کی حکومت کے مقابلے میں دوسرے آپشن کی حمایت کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک فوجی حکمت عملی پیش کی جس پر سب کو اعتماد کرنا چاہئے تھا اور ہم نے اس پر عمل درآمد کے لئے ایک سال تاکید کی جبکہ انہوں نے ہم سے کہا کہ ہمارے پاس اس کا موقع نہیں ہے، اس لئے یہ منصوبہ زیادہ اچھا نہیں ہے۔
برطانیہ کے اس جنرل نے کہا کہ میں نے کہا تو پھر ٹھیک ہے اب ہم کو بشار اسد کی حمایت کی فکر کرنا چاہئے، یہ مسئلہ سب سے بدتر ہوگا۔ جنرل ریچرڈز نے تاکید کی ہے کہ شام کی موجودہ صورتحال کے مد نظر تمام فریق کو جتنی جلدی ہو سکے جنگ کا خاتمہ کر دینا چاہئے۔