الوقت - شام کے صدر بشار اسد نے تدمر یا پالمیرا شہر پر دہشت گرد گروہ داعش کے حملے کو شمالی شام کے حلب شہر میں شامی فوج کی پیشرفت پر رد عمل قرار دیا۔
بشار اسد نے رشیا ٹوڈے سے انٹرويو میں تدمر یا پالميرا پر دہشت گردوں کے حملے کے سلسلے میں مغربی حکام اور میڈیا کی خاموشی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس شہر پر شامی فوج کا کنٹرول ہو جاتا تو مغرب اس شہر میں ثقافتی ورثہ اور عام لوگوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کرنے لگتا۔
انہوں نے جرمنی، برطانیہ، فرانس، اٹلی، امریکا اور كینیڈا کی جانب سے حلب میں جنگ بندی کی اپیل کے بارے میں کہا کہ یہ ممالک حلب میں فوج کی کامیابی کو ناکام کرنا چاہتے ہیں۔ بشار اسد نے کہا کہ اگر حلب کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا تو مغربی ممالک اور ان کے میڈیا عام شہریوں کے حوالے سے اپنی تشویش کا اعلان کریں گے لیکن جب مسئلہ الٹ جائے گا تو وہ ذرہ برابر بھی تشویش کا اظہار نہیں کریں گے۔ جب دہشت گرد عام شہریوں کا قتل عام کر رہے تھے یا پالمیرا پر حملہ کیا تھا تو انہوں نے ذرہ برابر بھی تشویش کا اظہار نہیں کیا۔
اس سے پہلے حمص کے گورنر طلال برازی نے پالميرا کے فوجی كمانڈروں کی حکمت عملی کے تحت پسپائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے مغربی اور عرب حامی پالميرا میں محاذ کھول کر اپنی غیر حقیقی کامیابی کی کوشش کر رہے ہیں۔