الوقت - پاکستان پپلز پارٹی کے رہنما نے اپنے بیاں میں ملک سے شریف خاندان کی حکومت کے خاتمے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں نواز شریف کی یا تو جیل ہوگی یا سعودی عرب ملک بدر ۔
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری کے بیٹے بلاول بھٹو پاکستان پپلز پارٹی کے سب سے بڑے عہدیدار ہیں، مسلمہ طور پر خود کو ملک کا اگلا وزیر اعظم تصور کر رہے ہیں۔ 28 سالہ بلاول بھٹو کا تعلق پاکستان کے سیاسی گھرانے سے ہے۔ پوری دنیا ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو کو اچھی طرح جانتی ہیں جن کو ایک فوجی آمر نے تختہ دار پر لٹکا دیا تھا۔ ان کی والد بھی مسلم ملک پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں جن کو ایک انتخاباتی ریلی کے دوران دہشت گردانہ حملہ کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ بلاول بھٹو کے والد محترم آصف علی زرداری پاکستان کے سابق صدر ہیں جنہوں نے پوری ہوشیاری اور سیاست کی بارکیوں کو درک کرتے ہوئے پہلی بار ملک کی تاریخ میں پانچ سالہ صدارتی دور پورا کیا۔ ان سے پہلے کوئی بھی یہ تاریخ رقم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔
اب پاکستان کے اسی سیاسی گھرانے کے بلاول بھٹو کی باری ہے تاکہ وہ اپنے گھرانے کی میراث کو حاصل کر سکیں۔ پاکستان کی سیاست بھی کبھی مسلم لیگ نواز گروپ کے ساتھ ہو جاتی ہے اور کبھی پپلز پارٹی کے ساتھ ۔ عوام کے نزدیک کون سی پارٹی کتنی مقبول ہے یہ انتخابات میں ہی پتا چلتا ہے اور وہی پارٹی بر سر اقتدار آتی ہے۔ نواز شریف کو اقتدار میں رہتے ہوئے تین سال کا عرصہ ہو گیا ہے اور اب پپلز پارٹی کو اپنی انتخاباتی مہم شروع کرنی چاہئے اور تبدیلیوں کی لہروں پر سوار ہوکر ملک کے اقتدار پر قبضہ کر لینا چاہئے۔ اگرچہ سیاست کے میدان میں بلاول بھٹو کو زیادہ تجربہ نہیں ہے اور اس کم تجربہ کار شناور ہیں لیکن ملک و قوم کے لئے اپنے نانا اور والدہ کی قربانیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ پاکستان کے وزیر اعظم کے لئے خطرے پیدا کر سکتے ہیں۔
وہ بے باکی اور بلا خوف و ہراس یہ اعلان کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے خاندان کی حکومت کا دور ختم ہو چکا ہے۔ اس اعلان سے پاکستان پپلز پارٹی کے اس فرزند نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جس کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے اس بیان کی سیاسی حلقوں میں کافی چرچہ ہو رہی ہے کہ 2018 میں نواز شریف یا تو جیل میں رہیں گے یا ملک بدر ہوکر سعودی عرب چلے جائیں گے۔
اس بات کو مد نظر کہ بلاول بھٹو اپنی ابتدائی تعلیمات کے بعد پڑھائی مکمل کرنے کے لئے فورا لندن چلے گئے اور وہی پر ان کی پرورش ہوئی ہے اسی لئے برطانوی حکام کےانداز میں بے باک بیانات دیتے ہیں۔ پاکستان کے آئندہ انتخابات کے بعد ہی صحیح فیصلہ ہو سکتا ہے کہ یہ 28 سالہ جوان پاکستان کی سیاست میں کیا مقام رکھتا ہے یا پپلز پارٹی کے کہنہ کار سیاست دانوں کی مدد سے اپنے بیانوں کو کیسے عملی جامہ پہناتے ہیں۔
سیاست کے میدان میں بلاول بھٹو کا پہلا امتحان 27 دسمبر کو ہوگا کیونکہ انہوں نے وزیر اعظم کو دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے مطالبات قبول نہ کئے گئے تو پورے ملک میں مظاہرے اور دھرنے ہوں۔ امتحان کی گھڑی نزدیک آتی جا رہی ہے اور اب وقت ہی بتائے گا کہ ان کی باتیں کتنی سچی ہیں اور یہ مرد میدان ہیں یا فقط دعویدار۔