الوقت - گزشتہ ایک سال کے دوران مقبوضہ فلسطین میں بچوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے 44 ہزار مقدمات درج کئے گئے۔
صیہونی حکومت کی "نیشنل نیوز" ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی سماجی اور فلاحی وزارت کی جانب سے کی گئی تحقیقات کی بنیاد پر بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے تقریبا 25 فیصد معاملے جنسی تشدد اور جسمانی تشدد سے متعلق ہیں۔
صیہونی حکومت کی فلاح و بہبود کی وزارت کی جانب سے کرائی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ اس معاملے کے 20 فیصد بچوں کو خصوصی نگرانی کی ضرورت تھی جبکہ ان میں سے تین چوتھائی کو جذباتی مسائل کا سامنا کرنا پڑا
اسی طرح اس تحقیقات سے واضح ہو گیا ہے کہ ان بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ہر چار میں سے ایک کا تعلق ان کے ہی خاندان سے تھا۔
اسرائیل کی فلاح و بہبود کی وزارت نے 2013 میں جاری اعداد و شمار میں بھی اس جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ صیہونی معاشرے میں وسیع پیمانے پر بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
2013 میں کی گئی تحقیقات کے مطابق بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے 50 ہزار کیس درج ہوئے تھے جن میں ساڑھے 15 ہزار کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ 6 ہزار کو جنسی ہراساں کا شکار بنایا گیا تھا۔
در ایں اثنا متعدد اسرائیلی خواتین نے صیہونی پارلیمنٹ کنیسٹ کے ایک رکن پر ان کے خلاف جنسی استحصال کا الزام عائد کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صیہونی پارلیمنٹ کنیسٹ کا رکن، ایک مشہور صیہونی لیڈر اور مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقوں میں الحاق کا حامی ہے۔