الوقت - مصر ٹائمز کی ویب سائٹ نے مصری عوام کی نظر میں کربلائے معلی میں زیارت اربعین اور سعودی عرب میں مناسک حج کا موازنہ کیا۔ مصر ٹائمز کی ایڈیٹر آمینہ فواد نے اپنے اداریہ میں لکھا کہ مصر کے عوام کے ذہن میں زیارت اربعین کے موقع پر عزاداران حسین کے سیلاب کی تصاویر دیکھنے اور سعودی عرب میں کرین حادثے اور سانحہ منا کی تصاویر دیکھنے کے بعد یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کربلاء میں عزاداروں کی اتنی زیادہ تعداد ہونے کے باوجود اس طرح کا واقعہ پیش کیوں نہیں آیا۔ کیوں عزادروں پر کرین نہیں گری، سعودی عرب حج کے امور میں اپنی نااہلی اور ناکامی کے باوجود اس واقعے کے طبیعی قرار دینے پر اصرار کیوں کر رہا ہے؟
قارئین کے لئے پیش ہے حج اور زیارت اربعین کے متعلق دلچسپ موازنہ :
سعودی: اگر کسی سال 20 لاکھ سے زائد حجاج کرام سرزمین مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں داخل ہوجائیں تو یہ اظہار ناراضگی کرتے ہیں۔
عراقی: اگر کسی سال 20 لاکھ سے کم زائرین اپنے مولا و آقا کی زیارت کے لئے آئیں تو احساس شرمندگی کرتے ہیں کہ شاید گزشتہ سال ہم سے کوئی کوتاہی ہوگئی تھی ۔
سعودی: 20 لاکھ حجاج کرام کے انتظامات کو سنبھالنے کے لیے ایک وزارت تشکیل دیتے ہیں۔
عراقی: زائرین کرام کے لئے لگائے گئے موکب یا سبیلوں میں سب سے چھوٹی سبیل جو ابو علی منظور چائے والے کی ہے، کم سے کم 80 لاکھ زائرین کو چائے کی خدمات پہنچاتی ہے۔
سعودی: حجاج کرام کی خدمات کے لئے ڈالرز لیے جاتے ہیں۔
عراقی: زائرین کرام کی خدمت کے عوض صرف اور صرف دعا کے طلبگار ہوتے ہیں۔
سعودی: موسم حج کو صرف اور صرف اقتصادی نظر سے دیکھتے ہیں۔
عراقی: اربعین کو موسم ایثار و قربانی سمجھتے ہیں۔
سعودی: 20 لاکھ افراد ہمارے ٹریفک اور ملکی نظام میں خلل پیدا کرتے ہیں۔
عراقی: 20 لاکھ زائرین تو صرف اور صرف کربلا کی ایک عام شاہراہ پر ہی عزاداری کرتے ہوئے ملیں گے۔
سعودی: سعودی شہزادے اور امراء اپنی اپنی لیموزین گاڑیوں پر طواف کرنے آتے ہیں۔
عراقی: ملک کے سب امیر و غریب یہاں تک کہ وزراء اور حکومتی اعلی عہدیدار بھی برہنہ پا امام کے حرم کی طرف بڑھتے ہیں۔
سعودی: حج کے انتظامات کے بدلے پیسہ لینے کے باوجود پورے عالم اسلام کو اپنے احسانات بھی گنواتے ہیں۔
عراقی: زائرین کرام کے پاؤں تک دھونے کے بعد اگر خدمت میں کوئی کوتاہی رہ گئی ہو تو اس کی عذرخواہی کرتے ہیں۔
سعودی: دس ہزار افراد کے ایک شاہراہ پر آنے سے سیکڑوں اموات ہو وجاتی ہیں۔
عراقی: اگر 30 لاکھ زائرین ایک شاہراہ پر پا پیادہ چلتے رہے تو موکب یا سبیل کا ذمہ دار ایک سرسری سی نگاہ ڈال کر کہتا ہے زائرین ابھی تک آئے نہیں۔
سعودی : صرف وہابیوں کا اڈہ ہے۔
عراق : امام حسین علیہ السلام پوری دنیا کے لئے ہیں۔