الوقت - افغانستان کی پارلیمنٹ کے رکن نے عراق اور شام سے داعش کے سیکڑوں دہشت گردوں کے صوبہ ننگرہار پہنچنے کی اطلاع دی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق، ارزگان صوبے کے رکن پارلیمنٹ عبیداللہ باركزئی نے ہفتہ کو پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں کہا کہ ان دہشت گردوں میں سے کچھ نے صوبہ لوگر میں ٹریننگ سینٹر بنا لئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ارزگان صوبے کے پیچیدہ راستوں اور پہاڑی علاقوں میں داعش کے دہشت گردوں نے جدید ہتھیار چھپائیں ہیں اور یہ نہیں پتا کہ یہ لوگ افغانستان میں کس کی حمایت سے داخل ہوئے ہیں۔
افغان رکن پارلیمنٹ نے زور دیا کہ افغان حکومت بہت مشکلات سے ان علاقوں میں اپنے فوجیوں کو مسلح کرتی ہے لیکن ابھی تک یہ پتا نہیں چل سکا ہے کہ ان لوگوں نے کیسے اتنے جدید ہتھیار ان پیچیدہ اور مشکل راستے والے علاقوں تک پہنچائیں۔
عبیداللہ باركزئی نے کہا کہ داعش کے دہشت گرد افغانستان کی مساجد پر پھر حملہ کرنا چاہتے ہیں اور حکومت کو اس سانحہ کو روکنے کے لئے موثر اقدامات کرنے چاہئے۔
اسی طرح افغانستان کے ایک اور رکن پارلیمنٹ سید علی کاظمی نے بھی کہا کہ چونکہ عراق اور شام میں تکفیری دہشت گرد شکست کھا ہو چکے ہیں اسی لئے انہوں نے افغانستان کو اپنے ایک اڈے کے طور پر منتخب کیا ہے۔
واضح رہے کہ کابل میں مسجد باقرالعلوم میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 50 عزدار شہید اور درجنوں دیگر زخمی ہوئے تھے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔