الوقت - مغربی ذرائع ابلاغ نے اربعین امام حسین کے موقع پر عزاداروں کے پا پیادہ کربلاء جانے اور اربعین کی زیارت سے متعلق خبروں کو شائع کئے جانے سے پرہیز کئے جانے کی عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ نے اسی کے ساتھ ہی اس عظیم اجتماع کو دنیا میں سب سے بڑا پرامن اجتماع قرار دیا ہے۔
برطانوی روزنامہ اینڈیپنڈینٹ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اربعین حسینی کے موقع پر دنیا کا سب سے بڑا انسانی اجتماع ہوتا ہے، لاکھوں کی تعداد میں موجود زائرین کے بارے میں مغربی ذرائع ابلاغ کی کارکردگی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ مراسم ہندوؤں کے کمبھ میلے سے زیادہ عظیم الشان ہوتا ہے جبکہ کمبھ کا میلہ تین سال میں ایک بار منعقد ہوتا ہے۔ مذکورہ اخبار کا کہنا تھا کہ اس عظیم الشان اجتماع میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد جاجیوں سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اینڈیپنڈینٹ میں مقالہ نویس نے آسٹریلیا کے جوان کا ایک قصہ نقل کیا جس کا وہ دیوانہ ہو گیا تھا۔ وہ آسٹریلیائی جوان پیدل کربلاء کی زیارت کے لئے جاتا ہے اور وہاں پر آغوش دین مبین اسلام میں پناہ لیتا ہے۔
مقالے کے اقتباسات میں اس آسٹریلیائی جوان کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے کہ دو کروڑ زائرین اور عزاداروں کو مفت کھانہ دینا، عظیم کامیابی ہے جبکہ امریکی وزارت دفاع نے ہائٹی کے زلزلزہ متاثرین کو جو کھانہ تقسیم کیا تھا وہ چالیس لاکھ افراد کا کھانہ تھا۔ اتنے زیادہ افراد کے کھانے کا انتظام کرنا اور وبھی بغیر کسی مسائل کے معجزے سے کم نہیں ہے۔
برطانوی اخبار نے اپنے مقالے میں اس عظیم واقعے کے بارے میں مغربی ذرائع ابلاغ کی سرد مہری کی شدید تنقید کرتے ہوئے ان ذرائع ابلاغ پر عالمی برادری کو فریب دینے اور عراق میں رونما ہونے والی حقیقت کی پردہ پوشی کرنے کا الزام عائد کیا۔
برطانوی روزنامہ اینڈیپنڈینٹ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اربعین کے عظیم الشان اجتماع کو گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہونا چاہئے کیونکہ یہاں پر دنیا کا سب سے عظیم انسانی اجتماع ہوتا ہوتا ہے، سب سے زیادہ رضاکار ہوتے ہیں اور دنیا کا سب سے بڑا دسترخوان یہاں لگایا جاتا ہے۔ ان تینوں سبب کی وجہ سے اس عظیم واقعے کو گینیز بک میں درج کیا جانا چاہئے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ کربلائے معلی میں زیارت اربعین کے موقع پرجو کچھ ہوتا ہے وہ اعلی انسانی اخلاق، پر امن طریقہ سے رہنے، بھائی چارگی، انسان دوستی، باہمی عشق، ایثار،اپنے جذبات اور اپنی آروزوں کا گلا گھونٹا اور مظلوم اور ستم رسیدہ افراد کی مدد کرنے کی کوشش کا منہ بولتا ثبوت اور مظہر ہے۔ یہ وہی دین محمد ہے جس کی تکفیری دہشت گرد گروہ مخالفت پر کمر بستہ ہیں اور اس جنگ کے لئے میدان کارزار میں آگئے ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے جب مغربی میڈیا نے اس عظیم واقعے کے حوالے سے مغربی میڈیا کی سرد مہری کی تنقید کی ہے اور اس کو کبھی نہ معاف کیا جانے والا گناہ قرار دیا ہے۔
اوسٹن ریڈیو نے بھی اربعین کے عظیم الشان اجتماع کو دنیا میں سیاسی اور مذہبی مظاہروں اور ریلیوں میں سب سے بڑا اور عظیم الشان اجتماع قرار دیا اور اس کو بے نظیر اور عدیم المثال واقعے سے تعبیر کیا۔ ریڈیو اپنی رپورٹ میں کہتا ہے کہ مغربی میڈیا کی جانب سے دنیا کے 80 سے زیادہ ممالک کے افراد اور دو کروڑ سے زیادہ افراد کی شرکت کا نظر انداز کیا جانا، بہت بڑی غلطی ہے۔
اس ریڈیو نے زیارت اربعین سے متعلق اپنی رپورٹ میں لکھا کہ عراق میں ہونے والے عظیم الشان اجتماع سے دنیا کے کسی بھی اجتماع کا قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ یہ اجتماع اپنے ساتھ علاقائی سطح پر بہت سے سیاسی، سیکورٹی اور مذہبی پیغامات کا حامل ہے۔