الوقت - جان ایکنبری : چین کی تحریک اور لیبرل دنیا کا مستقبل
امریکی یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر اور مشہور تجزیہ نگار جان ایکنبری نے 2014 میں لیبرل دنیا کا مستقبل عنوان کے تحت ایک مقالہ لکھا۔ یہ مقالہ فارین پالیسی میں شائع ہوا۔ تجزیہ نگار اس مقالے میں دنیا میں طاقت کے بدلتے توازن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ عالمی طاقت میں تبدیلی رونما ہو رہی ہے اور امریکی کا شیرازہ بکھر رہا ہے اور ایک قطبی نظام میں تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ امریکا کا زمانہ ختم ہو رہا ہے اور دنیا مغربی عالمی نظام کے بجائے مشرقی عالمی نظام اختیار کر رہی ہے۔ دوسرے الفاظ میں طاقت کی منتقلی مغرب سے مشرق کی جانب ہو رہی ہے۔ چین کو اس تبدیلی میں محوریت حاصل ہے اور امریکی میڈیا بھی اس بات کی تصدیق کر رہا ہے کہ چین بہت جلد ہی دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت میں تبدیل ہونے والا ہے یعنی امریکا کو پیچھے کر دے گا۔
گیڈون راشمن : سقوط امریکا
امریکا کے سیاسی تجزیہ نگار گیڈون راشمن (Gideon Rachman) کا یہ خیال ہے کہ امریکا کو اپنے سقوط کے بارے میں فکر کرنا چاہئے۔ امریکا کبھی بھی سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے بعد دنیا پر تسلط قائم کرنے کے موقع کا تجربہ نہیں کر پائے گا۔ 1991 سے 2008 تک اقتصادی بحران کا سامنا کرنے والے امریکا کے پاس دنیا میں اپنا رعب و دبدبہ قائم کرنے کے لئے 17 سال کا موقع تھا لیکن 2008 میں اقتصادی بحران سے پیدا ہونے والے اقتصادی اور اجتماعی مسائل کی وجہ سے یہ موقع اس کے ہاتھ سے نکل گیا اور اب وہ اس کا کبھی بھی تجربہ نہیں کرے گا۔ وہ دن ختم ہو گئے۔ چین کی فوجی اور اقتصادی ترقی، امریکا کے عالمی رعب و دبدبے کے لئے طویل المدت خطرہ ہے۔ در حقیقت آج دنیا کی ابھرتی ہوئی طاقت چین اور کمزور امریکا کے درمیان متعدد مقامات پر رقابت ہے۔ کمزور امریکا کے مقابل میں چین، برازیل، ترکی، ہندوستان اور ایران جیسی ابھرتی ہوئی طاقتیں ہیں۔
میشل کاکس : طاقت میں تبدیلی اور مغرب کا سقوط
بین الاقوامی تعلقات عامہ کے پروفیسر میشل کاکس (Michael Cox) اس موضوع پر کہتے ہیں کہ 21ویں صدی کے آغاز میں ہم نے طاقت کی تبدیلی نامی ایک حقیقت کا مشاہدہ کیا۔ اس عمل میں امریکا اور مغرب کا شیرازہ بکھر رہا تھا اور برازیل، روس، ہندوستان اور چین جیسے ممالک پر مشتمل بریکس کی جانب سے نیا بین الاقوامی نظام وجود میں آ رہا ہے۔
نوام چامسکی : امریکا اور استعمار کا شیرازہ بکھر رہا ہے :
امریکی دانشور نوام چامسکی نے امریکا کو استعمار کا غروب ہوتا سورج قرار دیا۔ ان کے مطابق، اگر چہ امریکا کے استعماری تسلط کے اصول تبدیل ہوگئے ہیں لیکن اس کو عملی جامہ پہنانے کی توانائی بہت حد تک کم ہوگئی ہے۔ امریکا اندر سے اور باہر دونوں سے ٹوٹ رہا ہے۔
فرید زکریا اور امریکا کے بعد کی دنیا :
مشہور تجزیہ نگار فرید زکریا کا کہنا ہے کہ دنیا امریکی زمانے سے امریکا کے بعد کے زمانے کی جانب منتقل ہو رہی ہے۔ ہمارے سامنے جو دنیا ہے اس میں امریکا کے ہاتھ میں نہ تو اقتصادی قیادت ہوگی اور نہ ہی جیو پالیٹک۔ نہ تو اس کی ثقافت اور تمدن پر توجہ دی جائے گی بلکہ اس کی طاقت کا شیرازہ بکھرنے والا ہے۔
بروکینگز ادارہ اور امریکا کے بعد کا زمانہ :
امریکی طاقت کا شیرازہ بکھرنے کے بارے میں بروکینگز ادارہ کہتا ہے کہ متعدد سیاسی اور اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔