الوقت - اربعین کا اجتماع، جیوکلچر کے شعبے میں اپنی ثقافتی توانائی کی نمائندگی کرتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ بین الاقوامی واقعہ، اس ثقافتی تعلقات کا مظاہرہ کرتا ہے جس پر شیعہ فوجی اور سیاسی نیٹ ورک کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ اس نیٹ ورک کی کچھ خصوصیات ہیں جو اس کو اپنے حریفوں سے جدا کرتی ہیں۔
1- بین الاقوامی امن و سیکورٹی کی حفاظت :
اربعین کے اجتماع کے ساتھ ہمیشہ سے ہی پر امن الفاظ کا استعمال ہوتا رہا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ شیعہ مسلمان ہمیشہ سے پر امن ماہیت کے حامل رہے ہیں۔ 2003 میں عراق میں بعثی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں زائرین اربعین کی زیادت کے لئے کربلائے معلی کا رخ کرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 2004 میں اربعین کےموقع پر کربلاء میں موجود زائرین کی تعداد اس سال حاجیوں کی تعداد کے برابر تھی۔ یعنی تقریبا چالیس لاکھ زائرین لیکن بعد کے برسوں میں اس تعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، یہاں تک کہ 2009 اور 2010 میں اربعین کے موقع پر عراق ایک کروڑ سے ایک کروڑ چالیس لاکھ زائرین کا میزبان رہا۔ ہندومذہب میں کمبھ کے میلے میں بھی اتنے زیادہ افراد جمع نہیں ہو پاتے جبکہ کمبھ کا میلہ دو مہینے تک جاری رہت ہے اور ہر چار سال میں تین بار منعقد ہوتا ہے۔ ایام اربعین میں 2 کروڑ زائرین کی میزبانی کا اعلان ایسی حالت میں کیا گیا کہ جاپان میں بدھ مذہب کی اہم عبادت گاہ سن سوجی میں ایک سال کے دوران دو سے تین کروڑ افراد کی میزبانی کا دعوی کیا جاتا ہے جس میں غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ہوتی ہے۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں سالانہ 70 لاکھ سے 1 کروڑ زائرین جاتے ہیں۔ اسی طرح ویٹیکن کی زیارت کے لئے جانے والی عیسائیوں کی تعداد ایک سال میں ایک کروڑ اسی لاکھ تک نہیں پہنچ پاتی۔
عراق میں زائرین کا یہ سیلاب جس میں شیرخوار بچے سے لے کر اسی سال کے بوڑھے تک شامل ہیں، ایسی حالت میں ہے کہ تقریبا دس کیلومیٹر کے فاصلے پر پوری شدت کے ساتھ جنگ ہو رہی ہے۔ اربعین کے اجتماع میں شامل ہونے والے افراد تمام بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہیں اور علاقے کی سیکورٹی کو خطرے میں نہیں ڈالتے۔
2- مغربی ایشیا کا بے نظیر اجتماع :
اربعین کا اجتماع گر چہ ایران اور عراق کی حکومتوں کی سیکورٹی حمایت سے منعقد ہوتا ہے لیکن کسی بھی سرکاری تنظیم کی جانب سے اس کا انتظام نہیں ہوتا یا اس کے لئے کوئی ادارہ یا تنظیم دعوت نہیں دیتی۔ حکومتیں اس موقع پر زائرین کی ہر ممکنہ سیکورٹی کا انتظام کرتی ہیں۔ دنیا کے 60 ممالک سے مختلف قومیں معمولی سہولیات پر اربعین کے اجتماع میں شریک ہوتی ہیں۔ اس اجتماع میں شریک ہونے والی افراد کو مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ان کےجذبہ ایمانی میں ذرہ برابر بھی تزلزل کا مشاہدہ نہیں کیا جاتا۔
3- تکفیریت کے مقابلے میں ھمہ جہتی ثقافت :
میڈیا ذرائع نے اربعین کےاجتماع میں شیعہ مسلمانوں کے ساتھ اہل سنت کی شرکت کی بھی خبریں شائع کی ہیں۔ اسلامک فائنڈر نامی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق، اربعین حیرت انگیزی کا ایک سبب یہ ہے کہ دنیا کے تمام مذاہب و ادیان کے پیروکار اس میں شریک ہوتے ہیں۔ اس میں ہندو، عیسائی، زرتشت،ایزدی، یہودی اور تمام ادیان کے پیروکار شریک ہوتے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اربعین کا اجتماع عراق میں موجود تمام ادیان و مذاہب کے پیرو کاروں کو شامل کرتا ہے اور اس طرح سے اس اجتماع کو عراق میں قومی یکجہتی اور اتحاد کا سرچشمہ قرار دیا جا سکتا ہے۔