الوقت - صیہونی حکومت کے صدر روین رولن آٹھ دنوں کے ہندوستان کے دورے پر منگل کے روز نئی دہلی پہنچ گئے۔
گزشتہ تقریبا 20 سال میں کسی اسرائیلی صدر کا یہ پہلا ہندوستان کا دورہ ہے۔ اسرائیلی صدر نے پی ٹی آئی سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہمیشہ سے ہندوستان کے ساتھ اختلافات رہے ہیں لیکن نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی تشکیل کے بعد بہت سے مسائل پر دونوں کے نظریات قریب ہو رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 2017 میں ہندوستان اور صیہونی حکومت اپنے سفارتی تعلقات کے قیام کے 25 سال کا جشن منا سکتے ہیں۔
اسرائیل کو دنیا بھر بالخصوص مشرق وسطی میں ریاستی دہشت گردی کی سب سے بڑی علامت سمجھا جاتا ہے، اس کے باوجود صہیونی حکام دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں گفتگو کرنے سےپرہیز نہیں کرتے۔
رولن نے نئی دہلی پہنچ کر کہا کہ دہشت گردی دہشت گردی ہوتی ہے، چاہے اسے کوئی بھی انجام دے یا کوئی بھی اس کا شکار ہو۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت بڑے پیمانے پر ہندوستان کو ہتھیار اور فوجی ساز و سامان کی فراہمی کرتی ہے۔
اس موقع پر اسرائیلی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ہندوستان کے ساتھ دوستی پر فخر ہے اور میرا خیال ہے کہ ہندوستان کو بھی اسرائیل کے ساتھ دوستی پر فخر ہونا چاہئے۔ رولن نے یہ بھی کہا کہ یہ ایسی دوستی نہیں ہے جسے ہمیں چھپانا چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں تقریبا 20 کروڑ مسلمان رہتے ہیں جو اسرائیل کے ساتھ اپنے ملک کے کسی بھی طرح کے تعلقات کی واضح طور پر مخالفت کرتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی آبادی کا ایک بڑا اعتدال پسند گروہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا مخالف رہا ہے اور اس نے ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق پر زور دیا ہے۔