الوقت - صیہونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی ہدایت کی روشنی میں بیت المقدس میں قائم صیہونی بلدیہ نے شہر کی تمام مساجد میں اذان پر پابندی کا منصوبہ تیار کیا ہے، تاہم اس منصوبہ کو فی الحال خفیہ رکھا گیا ہے۔
صیہونی حکومت کے مقتدر حلقوں کے مقرب نیوز ویب پورٹل ’کول اسرائیل‘ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی بلدیہ کی طرف سے مسجد اقصی سمیت بیت المقدس کی تمام مساجد میں اذان پر جزوی یا مستقل پابندی کے لئے تجاویز حکومت کے سامنے پیش کی تھیں۔ حکومت نے ان تجاویز سے اتفاق کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی بلدیہ کے میئر نیر برکات نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ صیہونی پولیس کے تعاون سے مسجد الاقصی اور بیت المقدس کی تمام مساجد میں اذان پر پابندی کے حوالے سے اسکیم تیار کریں۔
برکات کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے القدس کی تمام مساجد میں اذانوں کے نتیجے میں یہودی آباد کاروں کو لاحق ہونے والی پریشانی کو جواز بناکر لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ صیہونی بلدیہ کے سربراہ نے صیہونی پولیس چیف کو ایک مکتوب بھی ارسال کیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اذان پر پابندی عائد کئے جانے کی تجاویز پر عمل درآمد کیلئے پلان تیار کریں۔
خیال رہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے بیت المقدس میں اذان پر پابندی کی سازش ایک ایسے وقت میں تیار کی گئی ہے جب قابض صیہونی ریاست قبلۂ اول اور القدس کے تاریخی اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کیلئے ہمہ جہت سازشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان میں بیت المقدس میں یہودی آباد کاری، شہر سے فلسطینی باشندوں کی جبری بے دخلی اور مسجد الاقصی پر صیہونیوں کی یلغار کی سہولت جیسے گھناؤنے اقدامات شامل ہیں۔