الوقت - اقوام متحدہ کے مطابق دہشت گرد گروہ داعش نے عراق کے موصل شہر سے ہزاروں عام لوگوں کو اغوا کر لیا ہے اور شدت پسند انہیں اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ داعش نے اپنا حکم نہ ماننے پر عراق کی سیکورٹی فورس کے 190 سابق ارکان اور 42 عام لوگوں کو قتل کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ بعثی حکومت کے فوجی داعش کے ساتھ تعاون کرکے عراقی فوج، عوامی رضاکار فورس اور داعش کے خلاف جنگ کرنے والوں پر مسلسل حملے کرتے رہتے ہیں۔
موصل پر داعش کا قبضہ ہے اور عراق کی فوج، کرد جنگجو اور رضاکار فورس نے شہر کو داعش سے پاک کرنے کا آپریشن شروع کیا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ شہر میں تقریبا 15 لاکھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
عراقی فوج کی قیادت میں جاری مہم شہر کے مرکز تک پہنچ گئی ہے۔ اس درمیان خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ داعش کے دہشت گرد خود کو بچانے کے لئے عام لوگوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ترجمان روینا شیامداسنی نے بتایا کہ قابل اعتماد رپورٹوں سے اطلاعات ملی ہے کہ اس ماہ کے آغاز میں آپریشن شروع ہونے کے بعد سے داعش کے عناصر موصل کے قریب کے مضافات سے عام لوگوں کو زبردستی ان کے گھر سے نکال کر شہر کے اندر لے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ الشورہ سمیت کئی علاقوں سے چھ ہزار خاندانوں کے عمائدین، عورتوں اور بچوں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ترجمان نے بتایا کہ داعش کا منصوبہ ہزاروں خواتین، مردوں اور بچوں کو انسانی ڈھال کی طرح استعمال کرنے کی ہے۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ داعش کے عناصر موصل میں پھنسے ہوئے خاندانوں کو شہر کے باہر عراقی فوج کے زیر کنٹرول علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ داعش ایسے افراد کو نشانہ بنا رہا ہے جن کی وفاداری اسے مشتبہ لگتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک صرف چند افراد ہی موصل سے نکلنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔