الوقت - شام کے بحران پر اسلامی جمہوریہ ایران، روس اور شام کا سہ فریقی اجلاس روس کے دارالحکومت ماسکو میں منعقد ہوا۔
اس اجلاس میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے شرکت کی۔ اجلاس میں تینوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں باہمی اتحاد جاری رکھنے پر زور دیا۔
ماسکو میں جمعے کو منعقد ہونے والی یہ ملاقات ختم ہو چکی ہے۔ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ تہران، ماسکو اور دمشق کے مواقف، علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلے میں یکساں ہیں۔
اجلاس کے میزبان روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ایران، شام اور روس نے دہشت گردی سے جنگ کے طریقہ کار کا تعین کیا ہے اور اس کے لئے ضروری کام انجام دینے پر اتفاق ہوا ہے۔
لاوروف نے کہا کہ اجلاس کا سب سے اہم نقطہ یہ تھا کہ دہشت گردی سے کس طرح ٹھوس اور فیصلہ کن طریقے سے نمٹا جائے۔ تینوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی موافقت کی کہ کس طرح جنگ زدہ علاقوں میں انسان دوستانہ امداد پہنچائی جائے جبکہ اس موقع کا فائدہ اٹھا کر دہشت گردوں کو ان کے حامی ہتھیار ارسال نہ کر سکیں۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اجلاس میں کہا کہ دہشت گردی سے لڑنے کے لئے وسیع بین الاقوامی مفاہمت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ شام میں تکفیری دہشت گردوں کو ملنے والی فوجی مدد فوری طور پر بند کی جانی چاہئے۔
اجلاس میں شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے شام کے بحران کے حل کے سلسلے میں کوئی تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا میں امریکا اور روس کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کا معاہدہ بھی ناکام رہا، واشنگٹن کو شام کے بحران کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ وہ شام کے خلاف امریکی اتحاد میں شامل ممالک کے مفادات کی فکر میں ہے۔
سہ فریقی اجلاس کے بعد ایران اور شام کے وزرائے خارجہ کی دو طرفہ ملاقات بھی ہوئی ۔ اس اجلاس میں بھی دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون کے طریقہ کار جائزہ لیا گیا۔ سہ فریقی اجلاس سے پہلے ایران اور روس کے وزرائے خارجہ کی دوطرفہ نشست ہوئی۔ اس ملاقات میں مختلف میدانوں میں باہمی تعاون میں توسیع کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔