عراق پارلیمنٹ نے عراق میں شراب پر مکمل پابندی کا بل واضح اکثریت سے منظور کیا ہے جس کے تحت پابندی کے اطلاق کے بعد شراب کی تیاری یا اس کی در آمد کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جائیگااور انہیں سزائیں دی جائیں گی۔
دریں اثناء اس قانون پر مسلمانوں نے خوشی کا اظہار کیا ہےجبکہ عیسائیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سنیچر کی شب عراقی پارلیمنٹ نے واضح اکثریت سے ملک میں شراب کی تیاری، فروخت اور درآمد پر مکمل پابندی کو منظوری دے دی ہے۔
اس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 10 ملین سے لیکر 25 ملین دینار تک کا جرمانہ کیا جاسکے گا۔ پابندی کے حامیوں کے مطابق یہ پارلیمانی فیصلہ ریاستی آئین سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے کیونکہ عراقی آئین کے تحت کوئی بھی ایسا قانون نہیں بنایا جاسکتا جو اسلامی احکامات سے متصادم ہو۔ عراقی پارلیمنٹ میں اچانک ہونے والی رائے شماری کے دوران اراکین کی اکثریت نے ملک میں شراب کی تیاری، فروخت اور در آمد پر مکمل پابندی کو منظوری دے دی ہے۔
عراق میں شراب کی تیاری سے لیکر اس کی فروخت اور در آمد تک پر مکمل پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ قانون ساز ادارہ کا یہ فیصلہ ملکی آئین کے مطابق ہے۔ اس سے عراقی عوام کے جذبات کی ترجمانی ہوتی ہے۔
رائے شماری کے بعد بغداد میں پارلیمنٹ کے ایک اہلکار اور ایک منتخب رکن نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس پابندی کو عین آخری وقت پر ملکی بلدیاتی علاقوں اور اداروں سے متعلق اس مسودہ قانون میں شامل کیا گیا ، جو سنیچر کی رات منظور کیا گیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق عراق میں شراب پر ممکنہ پابندی کے مخالفین کو یہ امید نہیں تھی کہ بلدیاتی اداروں سے متعلق قانون سازی سے کچھ ہی دیر پہلے اس پابندی سے متعلق شقوں کو بھی مجوزہ قانونی مسودے میں شامل کرلیا جائیگا۔
اسی لئے اس مسودے کی منظوری سے قبل اس شق پر کھل کر کوئی بحث بھی نہیں ہو سکی۔