الوقت - رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گلوبلائزیشن سے منسلک ہونے پر مبنی امریکا اور یورپ کی سفارشوں کو ثقافتی غلامی کی واضح مثال قرار دیا ہے۔
بدھ کو انتہائی ذہین طلباء اور اسکالروں کے ایک گروہ نے رہبر انقلاب اسلامی سے تہران میں ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے نے واضح کیا کہ مغرب کی گلوبلائزیشن سے منسلک ہونے کی سفارش کی ایران کی جانب سے مخالفت کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایران غیر ملکی تعلقات کے خلاف ہے بلکہ ایران بڑی طاقتوں کی جانب سے معیشت، سیاست اور قومی سلامتی کے شعبوں میں مسلط جانے والی ثقافت کے خلاف ہے۔
انہوں نے یورپی یونین کے حالیہ بیان کے بارے میں کہ جس میں اس یونین نے ایران کی بے پناہ امکانات کا ذکر کیا ہے، فرمایا کہ ایران کی ترقی اور اس کے قدرتی اور انسانی وسائل کے بارے میں یہ باتیں صرف رجزخوانی یا نعرے نہیں ہیں بلکہ ایسی حقیقت ہے جس کا اعتراف مغرب بھی کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کی کہ بے شک امریکا ترقی کی ایسی صلاحیت اور اسلام پر مبنی حکومت سے سرشار ایران کے خلاف سرگرم ہے اور اگر اس بات کو انتہائی ذہین نوجوان طبقہ سمجھ جائے تو اسے عظیم فرائض کو انجام دینے میں مدد ملے گی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج کے دور میں انسانی معاشرے کے سامنے موجود مشکلات اور مادی افکار کے بند گلی میں پہنچنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج دنیا کو انسانی و بین الاقوامی امور میں نئے افکار کی ضرورت ہے۔ آپ نے تاکید کی کہ امریکا میں انتخاباتی مقابلہ اور دونوں امیدواروں کی جانب سے جوموضوع زیر بحث ہیں، وہ حکمراںوں کے درمیان روحانیت و ایمان کے فقدان کی واضح مثال ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دشمن ایران کی سائنسی ترقی کو روکنا چاہتا ہے، فرمایا کہ اگر دشمن اس مقصد میں ناکام ہو گیا تو اسے گمراہ کرنے کی کوشش کرے گا اور اگر اس میں بھی اسے ناکامی ہوئی تو پھر وہ اسے بدنام کرنے کی کوشش کرے گا۔