الوقت - وکی لیکس کے بانی نے انکشاف کیا ہے کہ 2006 میں شام میں تختہ پلٹ کے لئے امریکا کی حکمت عملی میں سب سے اہم حکمت عملی، اجتماعی مہاجرت کے ذریعے شامی شہریوں سے اس ملک کو خالی کرانا تھا۔
ريانویستی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وکی لیکس کے بانی جوليان آسانج نے کہا کہ منظم پروگرام کی بنیاد پر شام کے ہزاروں لوگوں کو اپنے ملک سے مہاجرت پر مجبور کیا گیا اور شام میں جنگ سے فائدہ اٹھانے والے فریق، امریکا کے كنزرویٹو، دفاعی صنعت میں ان سے متعلقہ نیٹ ورک، ایجنٹ کمپنیاں اور سلیپر سیلز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے 2006 میں شام کے نظام کا تختہ الٹنے کے لئے اس ملک کے شہریوں کی نقل مکانی کا سہارا لیا اور شام کے مشہور اور دانشور افراد کی مجہارت سے یہ ملک کمزور ہوا اور اس ملک کی زندگی کا چرخہ رک گیا۔
آسانج نے اسی کے ساتھ مہاجرین کے لئے کھلے دروازے کی مغربی پالیسیوں کی تنقید کی اور اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے انہوں نے جنگ عراق کے وقت سویڈن کی حکومت کی پالیسیوں کا ثبوت پیش کیا جس میں سویڈن کی حکومت نے کہا کہ جنگ میں ہماری شرکت مہاجرین کو قبول کرنے کے ذریعے سے ہوگی۔