الوقت - صیہونی حکومت کے سابق وزیر جنگ نے لاس انجلس اخبار کے ایک مقالے میں نے ایران کے خطروں سے مقابلے کے لئے امریکا سے مدد طلب کی ہے۔
الگماینر ویب سائٹ نے لاس انجلس میں صیہونی حکومت کے سابق وزیر جنگ کے شائع ہوئے مقالے کو نشر کیا ہے۔ موشے یعلون نے اس مقالے میں مضحکہ حیز دعوی کیا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کو ایران کی جانب سےعالمی برادری کو ہونے والے خطروں کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ایران کو ایٹمی سمجھوتے سے فائدہ اٹھانے سے روکا جانا چاہئے اور مشرق وسطی کے لئے نیا سیاسی روڈ میپ تیارکیا جا چاہئے۔
یعلون نے اپنے مقالے میں لکھا کہ امریکا کی دونوں اصل پارٹیوں کے عہدیداروں کو داعش کے مقابلہ کرنے کے بجائے ایران کی جانب سے سیکورٹی خطرات کو روکنے کو اپنے کام میں سر فہرست قرار دینا چاہئے۔ صیہونی حکومت کے اس سابق عہدیدار نے دعوی کیا کہ ایران، دنیا کے تمام دہشت گرد گروہوں سے زیادہ مغرب کے مفاد کے لئے خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔
یعلون نے دعوی کیا کہ گزشتہ سال جولائی میں ہونے والے ایٹمی معاہدے سے ایران نے اس سے کہیں زیادہ حاصل کر لیا ہے جو اس نے اس سے پہلے کھویا تھا۔ ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کو معلق کرکے بہت کی اقتصادی پابندیوں کو ختم کرانے میں کامیاب رہا ہے، سیاسی تنہائی سے نکل چکا ہے اور بیلسٹک میزائیلوں کے تجربات پر ہونے والی سختیوں سے بھی نکل گیا ہے۔