جہاں ایک طرف ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی جاری ہے وہیں دوسری طرف ہندوستان نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی کیا ہے۔ پاکستان اور اقوام متحدہ نے سرجیکل اسٹرائیک کے ہندوستانی دعوے کو مسترد کر دیا ہے آئیے سرجیکل اسٹرائیک کی نئی اصطلاح کے بارے میں کچھ اہم بات جاننے کی کوشش کرتے ہیں :
پاکستان کے سیکورٹی امور کے ماہر حسن عسکری کا کہنا ہے کہ سرجیکل اسٹرائیک کی اصطلاح عام طور پر فضائی آپریشن پر مبنی فوجی کارروائیوں کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ زمینی کارروائی تھی سرجیکل اسٹرائیک نہیں تھا کیونکہ ہندوستانی فوج نے اپنی سرحد سے فائرنگ شروع کی۔ حسن عسکری کا کہنا تھا کہ بدھ کی شب کنٹرول لائن پر ہونے والا واقعہ بھی ماضی میں کراس بارڈر فائرنگ کی ہی طرح تھا اور ماضی میں بھی بالکل ایسا ہی ہوتا رہا ہے تو اس بار انہوں نے ایسا کیا مختلف کیا جس کی بنیاد پر اسے سرجیکل اسٹرائیک کہا جائے۔
پاکستان کے ریٹائرڈ ایئرمارشل شہزاد چودھری نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیک اچانک ہوتا ہے اور یہ انتہائی مہارت کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ سرجیکل اسٹرائیک اس وقت ہوتا ہے جب کوئی اپنا کام مکمل کرے اور واپس آجائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یک ایسے وقت میں جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سرحد پر اتنی زیادہ کشیدگی چل رہی ہے کوئی بے وقوف ہی ہوگا جو اس بات پر یقین کرے گا کہ دہشت گرد ایسی صورتحال میں دراندازی کی کوشش کررہے تھے، سرحد کے دونوں طرف فوجیں ہائی الرٹ ہیں اسی لئے یہ دعوی بھی انتہائی غیر معقول ہے۔
ادھرہندوستانی فوج کے ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ رنبیر سنگھ کا کہنا ہے کہ کنٹرول لائن کے اطراف بعض دہشت گرد گروہ حملے کے لیے لانچ پیڈزپر تیار بیٹھے تھے اور ہندوستانی فورسز نے بدھ کی شب ان لانچ پیڈز کو نشانہ بنایا۔