الوقت - سوشل میڈیا پر ان دنوں مسلمانوں سے متعلق ایک پوسٹ بہت تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ اس پوسٹ کا عنوان ہے ’’مسلمانوں کے بغیر دنیا کا تصور‘‘ ۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ ہر دہشت گردانہ حملے کیلئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرانے والوں کو اپنے تعصب سے باز آجانا چاہیئے کیوں کہ مسلمانوں نے اس دنیا پر لاکھوں احسان کئے ہیں اور آج مادی ترقی کے نام پر مغرب کی اقوام جن اونچائیوں کو چھو رہی ہیں ان کی بنیاد بھی مسلمانوں نے ہی رکھی تھی۔ اس سلسلے میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’لمبلر‘ کے ایک یوزر جس کا ’یوزر نیم‘ وہاٹ پیتھ، ہے نے یہ پوسٹ ڈالی ہے ۔ یہ پوسٹ ڈالنے کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے یہ وائرل ہو گئی اور اب تقریبا تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس سے لیکر نیوز ویب سائٹ پر دیکھی اور پڑھی جارہی ہے۔
فی الحال اس بات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا کہ اسے کتنے لوگوں نے دیکھا، پڑھا اور اس پر تبصرہ کیاہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ پوسٹ کسی دیگر یوزر نے مسلمانوں کے خلاف نفرت ظاہر کرنے کیلئے ڈالی تھی لیکن ’وہاٹ پیتھ‘ نامی یوزر نے اس کا جواب اتنے زبردست طریقے سے دیا کہ وہ وائرل ہوگئی۔ واضح رہے کہ اسی ہفتے امریکہ میں 11ستمبر کے حملوں کی 15ویں برسی منائی جائے گی۔
اسی پوسٹ سے متاثر ہوکر نیو یارک یونیورسٹی کے پالیٹیکل سائنس کے پروفیسر اور سیاسی مبصر ایان بریمر نے اعداد و شمار کے ذریعہ یہ بتایا کہ داعش کے ہر دہشت گردانہ حملے کیلئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرانا بالکل درست نہیں ہے کیوں کہ اس تنظیم میں شامل مسلمانوں کی تعداد دنیا بھر کے مسلمانوں کا محض 0.00625 فیصد ہے۔ ساتھ ہی بریمر نے کہا کہ جس طرح ناروے اور اوکلوہاما حملوں کیلئے تمام عیسائیوں کو ذمہ دار قرار دیناظلم ہوگا اسی طرح داعش کے سبب ایک پوری آبادی کو معتوب قرار دینا بھی ظلم ہی کہلائے گا۔
مسلمانوں سے نفرت کرنے والوں کے خلاف لکھی گئی بلاگ نما اس پوسٹ کی شروعات طعنے سے کی گئی ہے۔ کہا گیا ہے کہ’’چلئے ہم تصور کرتے ہیں کہ مسلمانوں کے بغیر یہ دنیا کیسی ہوگی‘‘۔ اس کے بعد مذکورہ بلاگر نے ان تمام چیزوں کی فہرست پیش کردی ہے جو مسلمانوں کی دریافت یا ایجاد رہی ہیں اور لوگوں سے پوچھا ہے کہ کیا ان کے بغیر آپ اپنی زندگیوں کا تصور کرسکتے ہو؟ بلاگر کے ذریعہ پیش کی گئی فہرست:
۔ کافی، کیمرہ، قلم، صابن، شیمپو، پرفیوم، اسپرٹ، فاؤنٹین پین، برش، قالین، سوفٹ ڈرنکس، کاسمیٹیکس، قاغذ سازی، کپڑا سازی
۔ علم طبیعات، آبپاشی، میکانیکل انجینئرنگ، انجن پسٹن، والوو، تعمیرات کے سلسلے میں ہونے والے نئے نئے تجربات جن سے عمارتوں کو مضبوطی ملی، ٹاورس، گنبد نما چھتیں اور اسی طرح کا طرز تعمیر
۔ جراحی کے آلات، بے ہوشی کی دوائیں، چیچک کی دوا کیمیکلز
۔ خفیہ پیغامات اور ان سے متعلق علم(کوڈورڈس) الجبرا، علم ہندسہ، جیومیٹری اور اس سے متعلق دیگر شاخیں
۔ نابینا افراد کیلئے بریل سسٹم، پلاسٹک سرجری کی بنیاد، ونڈمل
۔ 872 عسیوی میں احمد ابن طولون نے دنیا کے سب سے پہلے اسپتال کی بنیاد رکھی تھی۔
۔ جس شخص نے 852 عیسوی میں پہلی مرتبہ پرواز کی کوشش کی وہ بھی مسلمان تھا یہ الگ بات ہے کہ رائٹ برادران کو اس کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مذکورہ بلاگر نے یہ بھی تحریر کیا ہے کہ عدسہ اور کیمرہ کی ایجاد کا سہرا مسلمانوں کے سر ہے کیوں کہ انہوں نے ہی دنا کو بتایا کہ روشنی آنکھوں میں داخل ہوتی ہے جبکہ اس سے قبل یونانیوں کا فلسفہ تھا کہ روشنی آنکھوں سے نکلتی ہے۔ اسی طرح جابر بن حیان کو جدید کیمسٹری کا بانی کہا جاتا ہے۔ یہ سبھی مسلمان تھے۔ ان کے علاوہ مسلمانوں کے اور بھی کارنامہ ہیں جن کے بغیر نہ تاریخ مکمل ہو سکتی ہے اور نہ ہماری تہذیب۔