الوقت - ایک امریکی اخبار نے سانحہ منا کی برسی کے موقع پر اس سانحے میں سعودی عرب کے سوء انتظام کے بارے میں رپورٹ جاری جاری کی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے سانحہ منا کی برسی کے موقع پر منگل کی اپنی رپورٹ میں حج میں شامل ایک امریکی حاجی کے بیان کو نقل کیا ہے۔ امریکی ریاست جورجیا کے اٹلانٹا شہر میں رہنے والے ایک 42 سالہ امریکی شہری رشید صدیقی کا حال بیان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سڑک نمبر 204 پر تھا جب سانحہ منا رونما ہوا جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں معجزاتی طور پر زندہ بچ گیا تھا۔ نیویارک نائمز لکھتا ہے کہ سانحہ منا کے ایک سال گزرنے کے بعد سعودی حکام نے اس سانحہ کے بارے میں ضروری تفصیلات پیش نہیں کی ہیں اور نہ ہی اس سانحہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی صحیح تعداد بتائی ہے۔
دنیا کے 36 ممالک کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ایسوشیٹیڈ پریس نے جو اعداد و شمار پیش کئے ہیں اس کی بنیاد پر کم از کم 2400 افراد اس سانحے میں جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ریاض حکام کا کہنا ہے کہ اس سانحے میں 769 افراد جاں بحق ہوئے۔ یہ اعداد وشمار ابتدائی دنوں میں بیان کئے گئے تھے جس کو بعد میں کبھی اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا۔
رشید صدیقی نے نیو یارک ٹائمز سے گفتگو میں کہا کہ تقریبا ساڑھے چھ بجے میں اپنی بیوی اور ان کے بھائی کے رمی جمرات کے لئے خیمے سے نکلا، پورے راستے میں سیکورٹی اہلکار تعینات تھے اور ابھی تک یہ پتا نہیں چل سکا کہ انہوں نے یہ راستہ بند کیوں کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے اپنے اطراف میں دیکھا کہ بہت سے حاجی ایک راستے سے گزرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھکا مکی شروع ہونے سے ٹھیک پندرہ منٹ بعد وہ معجزاتی طور پر وہاں سے نکل چکے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے پتا نہیں میں کیسے زندہ بچ گیا۔ ان کہنا تھا کہ جب میں اپنے خیمے میں واپس ہوا تو دیکھا کہ میری بیوی کا بھائی اور اس کی بیوی غائب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم گھنٹوں اسپتالوں اور کلنک کا چکر لگاتے رہے تاہم ہمیں ان کے بارے میں کچھ بھی پتا نہیں چل سکا۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ سعودی حکام نے ان افراد کے لئے کوئی خاص جگہ مشخص نہيں کی تھی یا کوئي امدادی کیمپ نہیں لگایا تو اپنے رشتے داروں کے بارے میں اطلاعات جمع کرنا چاہتے تھے۔