الوقت - عراق کی وزارت انصاف نے 1700 فوجی کیڈٹوں کے قتل عام میں شامل 36 داعش کے دہشت گردوں کو جرم ثابت ہونے کے بعد اتوار کو پھانسی پر لٹکا دیا ہے۔
عراق کی الفرات نیوز ایجنسی کے مطابق اتوار کو عدالت کے فیصلے پر صلاح الدین صوبے کی نصیریہ جیل میں عراقی وزیر قانون حیدر االزاملي اور دوسرے عراقی حکام اور اسپائكر چھاؤنی میں مارے گئے جوانوں کے خاندان کی موجودگی میں 36 قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔
یاد رہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے جون 2014 میں شمالی تكريت میں واقع اسپائكر چھاؤنی پر حملہ کرکے فوجی ٹریننگ لے رہے سیکڑوں جوانوں کو اغوا کر لیا تھا۔ بعد میں ان میں سے سنی کیڈٹوں کو الگ کر چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ 1700 شیعہ مسلم جوانوں کو بڑی بے رحمی سے گولیوں سے بھون دیا گیا تھا۔ داعش نے اس قتل عام کی تصاویر اور ویڈیو بھی جاری کئے تھے۔
داعش کے ساتھ جاری جنگ میں جب عراقی فوج اور رضاکار فورس نے تكريت شہر کو اپنے قبضے میں لیا تب تقریبا 600 جوانوں کی لاشیں اجتماعی قبروں سے دریافت ہوئیں۔ عراقی فوج کے حکام کا کہنا ہے کہ اسپائكر قتل عام میں 1700 جوانوں کو داعش نے گولیوں سے بھون ڈالا تھا جن میں سے 1100 جوانوں کی لاشوں کی تلاش جاری ہے۔