الوقت - ہندوستان نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے لکھے گئے خط پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی واقع نہیں ہوگی۔
پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کی موجودہ صورت حال پر دنیا کے دیگر ممالک اور خاص طور پر اقوام متحدہ کو فریق بنانے کی کوشش کی تھی۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ کا کہنا تھا کہ میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنے خط تحریر کرتے ہیں، ان سے اب بھی سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ جموں و کشمیر کی صورت حال کے کسی بھی حصے پر جو ہندوستان کا داخلی مسئلہ ہے، بات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف سرحد پار دہشت گردی، دراندازی اور ہندوستان کے خلاف دہشت گردوں کی مدد کے خاتمے کے لئے اقدامات کیے جائیں ۔
وکاس سوراپ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے متعدد یقین دہانیوں کے باوجود کہ وہ اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، تاہم لشکر طیبہ کے دہشت گرد بہادر علی کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان، ہندوستان میں سرحد پار دہشت گردی اور دراندازی کی حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہادر علی سے ہونے والی تفتیش اور اس دوران اس کے اعتراف سے واضح ہوتا ہے، ہندوستان میں دراندازی کے لئے پاکستان دہشت گردوں کو کس طرح ٹریننگ اور ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعے مدد کر رہا ہے ۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین کو علیحدہ علیحدہ خطوط کے ذریعے ہندوستان کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لئے مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔