الوقت - ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد حکومت نے باغیوں پر کارروائی کا دائرہ بڑھاتے ہوئے محکمہ تعلیم کے 15000 ملازمین کو معطل کر دیا ہے۔
ترکی کے محکمہ تعلیم نے ان پر فتح اللہ گولن سے تعلق ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ ترکی حکومت نے اس بغاوت میں امریکہ میں رہنے والے مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے تاہم فتح اللہ گولن نے اس بغاوت میں کسی بھی طرح کے کردار سے انکار کیا ہے۔
سرکاری میڈیا کی خبر کے مطابق، ترکی کے اعلی محکمہ تعلیم نے 1500 یونیورسٹی ڈین کی معطلی کے بھی احکامات دے دیئے ہیں۔
ترکی میں صدر رچپ طیب اردوغان نے بغاوت کرنے والے 'وائرس' کو سرکاری محکموں سے نکالنے کی قسم کھائی ہے۔ یہ کارروائی ترکی کے وزیر اعظم بن علی يلدرم کے اس بیان کے بعد ہوئی ہے جس میں گولن کے حامیوں کے خلاف کارروائی کی بات کہی گئی تھی۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، يلدرم نے کہا کہ مجھے معاف کریں، لیکن یہ دہشت گرد تنظیم کسی بھی ملک میں اب باثر مہرے نہیں رہیں گے۔"
انہوں نے کہا، "ہم ان کو تلاش کریں گے تاکہ کوئی بھی خفیہ دہشت گرد تنظیم دوبارہ ہمارے عوام کو بحران زدہ نہ کرے۔
گزشتہ جمعہ کو ہوئی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ہزاروں، سپاہی، پولیس اور افسروں کو گرفتار کیا گیا ہے یا انہیں معطل کر دیا۔
سابق ایئر فورس کے سربراہ جنرل اقین اوزوترک سمیت درجنوں جرنیلوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم جنرل اوزوترک نے اس میں کسی بھی طرح کے تعلقات سے انکار کیا ہے۔
اس درمیان اقوام متحدہ نے ترکی سے اپیل کی ہے کہ وہ فوجی بغاوت کے خلاف کارروائی میں قانون اور انسانی حقوق کا خیال رکھے۔