الوقت - یورپی یونین نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کئے جانے والے اس نئے قانون پر تنقید کی ہے جس کا مقصد انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی فلسطین حامی تنظیموں کا قافیہ تنگ کرنا ہے۔
نئے قانون کے مطابق ایسی غیر سرکاری تنظیموں کو اضافی رپورٹیں جمع کرانی ہوں گی جو اپنے لئے نصف سے زائد فنڈنگ بیرونی ممالک سے حاصل کرتی ہیں۔ یورپی یونین ایسی کئی اسرائیلی غیر سرکاری تنظیموں کی فنڈنگ کرتی ہے جو فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں رپورٹ مرتب کرتی ہیں۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون جمہوری اقدار کے لئے خطرہ ہے اور یہ حقوق انسانی کی انتہائی اہم تنظیموں کے کام کو محدود کردے گا۔
قبل ازیں اسرائیلی پارلیمنٹ (کینسٹ) نے اپنی حکومت میں فلسطینیوں کے حقوق کے لئے سر گرم تنظیموں کے خلاف متنازع قانون کی منظوری دی تھی جس میں ان تنظیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے جنہیں بیرون ملک کی جانب سے امداد وصول ہوتی ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کے ترجمان نے منگل کو بتایا کہ اس قانون میں ایسی غیر سرکاری تنظیموں سے جواب طلب کیا جائے گا جن کو زیادہ تر رقم بیرون ملک سے فراہم کی جاتی ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ اس قانون کی مدد سے ان غیر سرکاری تنظیموں کی نگرانی کی جائے گی جو بیرون ملک سے ملنے والی امداد سے غیر ملکی مفادات کیلئے کام کرتی ہیں۔
ناقدین کے مطابق تل ابیب اس متبازع قانون سازی کے ذریعہ بائیں بازوکی ان تنظیموں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے، جو فلسطینیوں کے حقوق کے لئے کام کر رہی ہیں۔ قانون پر کینسٹ میں طویل بحث کی گئی جس کے بعد اس کے حق میں 57 اور مخالف میں 48 اراکین نے ووٹ دیئے۔ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے مطابق اس قانون کا مقصد ایسی صورت حال کو روکنا ہے جس میں حکومت سے باہر ہرنے والے عناصر مقامی این جی اوز کے ذریعہ اسرائیل کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں اور اسرائیلی عوام کو اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔ ان کے بقول بائیں بازو کے طاقتوں کے دعوؤں کے برخلاف اس قانون کی منظوری سے این جی اوز کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ شفافیت پیدا ہوگی اور اس سے جمہوریت بھی مستحکم ہوگی۔