الوقت - ایسی صورت میں کہ جب افغانستان کی فوج اور پولیس پوری سختی کے ساتھ دہشت گرد گروہوں سے جنگ میں مصروف ہے، صوبہ بدخشاں کے پولیس سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش نے يمگان شہر میں اپنا سیاہ پرچم لہراكر اس صوبے میں باضابطہ اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
بدخشاں کے پولیس سربراہ غلام سخی غفوری کے بقول دہشت گرد گروہ داعش نے ایک ویڈیو فلم جاری کی جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ داعش نے يمگان شہر میں اپنا پرچم لہرا دیا اور باضابطہ اس نے اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس ملک کی فوج اور پولیس صوبہ بدخشاں میں اس دہشت گردانہ گروہ کی کارروائیوں کو روكے گي اور اس گروہ کے ٹھکانوں پر حملہ کر کے اس کا خاتمہ کر دے گی۔ اس سے پہلے دہشت گرد گروہ داعش نے افغانستان کے مشرق میں واقع صوبہ ننگرہار میں بھی اپنی موجودگی کا اعلان کیا تھا۔
افغانستان کے فرح، زابل، غزنی، كنڑ، غور اور قندوز صوبوں میں بھی اس دہشت گرد گروہ کی موجودگی کی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں اور کچھ ذرائع کی بنیاد پر داعش کے عناصر خفیہ طور پر افغانستان کے تمام صوبوں میں سرگرم ہیں۔
افغانستان میں سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش اب افغانستان میں اپنے اراکین میں اضافہ کے درپے ہے اور اس نے افغانستان کے تمام صوبوں میں اس کی موجودگی کی سرکاری اعلان نہیں کیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش غیر ملکی حمایت سے افغانستان میں اپنے رکن بنا رہا ہے اور اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے جبکہ کچھ تجزیہ نگار افغانستان میں داعش کے مضبوط ہونے کو اس گروہ کے عراق اور شام میں شکست سے جوڑ رہے ہیں۔
بہر حال افغانستان میں سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کے حامی طالبان کے مقام پر اس گروہ کے عناصر کو اپنے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش میں ہیں جبکہ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ طالبان اور داعش کے ارکان کے درمیان جنگ سے افغان بحران پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہو جائے گا۔