الوقت - افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان نے پاکستان کے ساتھ جو امن عمل شروع کیا تھی، وہ پاکستان کی جانب سے اچھے اور برے طالبان میں فرق کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوا۔
نیٹو سربراہی کانفرنس کے دوسرے دن اپنے خطاب میں افغان صدر نے کہا کہ خطے میں امن کے لئے افغانستان نے پڑوسی ممالک کے بارے میں جو قدم اٹھائے تھے، ان کے پاکستان کے علاوہ تسلی بخش نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چار فریقی امن عمل میں وعدوں کے باوجود، پاکستان عملی طور پر اچھے اور برے طالبان میں فرق کی اپنی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
اشرف غنی نے کہا کہ ہمیں اپنے پڑوسی کے ساتھ تعلقات میں جو اہم مسئلہ ہے وہ کسی ایسے اصول کا موجود نہ ہونا ہے جس پر سب متفق ہوں اس لئے ایسے کسی اصول کے لئے ہمیں، علاقائی اور بین الاقوامی حمایت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے رہنماؤں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ افغانستان کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے اور وہ القاعدہ، داعش اور طالبان سمیت مختلف دہشت گرد گروہوں سے لڑ رہا ہے۔
سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے سلسلے میں افغان صدر نے کہا کہ اس حملے سے مسلم برادری میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلنا چاہئے کہ ہم اپنی تہذیب کو یرغمال بنانے والوں چھوٹے چھوٹے گروہوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔
دوسری جانب پاکستان نے، اچھے اور برے طالبان کی تقسیم بندی کے افغانستان کے صدر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے مایوس کن قرار دیا ہے- پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیان میں اشرف غنی کے بیان کے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ یہ بات قابل افسوس ہے کہ افغانستان کے رہنما پاکستان کے خلاف اپنے مخاصمانہ اور دشمنانہ بیانات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس ملک کو افغانستان میں تمام ناکامیوں کا قصور وار ٹہرا رہے ہیں-