الوقت - شام کی حکومت کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ روس کے وزیر دفاع نے شام کے اپنے حالیہ دورے میں شام کے صدر بشار اسد کو صدر پوتین کا اہم پیغام پہنچایا۔ اس ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی وزیر دفاع سرگئی شوینکو نے اپنے دمشق دورے میں بشار اسد کو پوتین کا ہم پیغام پہنچایا۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس کے وزیر دفاع نے بشار اسد کے نام پوتین کا خصوصی پیغام پہنچایا۔ اس خط میں پوتین نے کھل کر بشار اسد کو بتایا کہ القاعدہ کی قیادت میں تکفیری دہشت گرد گروہ جیش الفتح کے خلاف روس اور شام کے تمام اتحادیوں کا وسیع آپریشن جلد ہی شروع ہونے والا ہے۔ در ایں اثنا روس کے وزیر دفاع نے شامی محاذوں کو آخری دھمکی اور موقع دیتے ہوئے 48 جنگ بندی کا موقع دیا ہے۔ اس میں تکفیری دہشت گرد گروہ فری سیرین آرمی کو آخری موقع دیا گیا ہے کہ وہ القاعدہ سے جدائی اور جیش الفتح سے اپنے اتحاد کو ختم کرنے کا اعلان کرے۔
روسی وزیر دفاع کے دورہ دمشق کے ساتھ ہی روسی جنگی طیاروں نے القاعدہ اور تکفیری دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ ادلب میں اس گروہ سے ٹھکانوں پر شدید حملے کئے جس کے دوران دہشت گردوں کے کئی ٹھکانے تباہ ہوگئے۔ ان حملوں کا اصل مرکز صوبہ ادلب اور معرۃ النعمان کے شہر تھے جن کے دوران کم از کم 300 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب روسی وزیر دفاع کے دورہ دمشق کا مقصد، شامی محاذ پر باضابطہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کرنا اور حلب، لاذقیہ، ادلب اور حمص جیسے شام کے مختلف محاذوں پر فوجی کاروائی کے لئے روس کا پوری طاقت سے حاضر ہونا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے نافذ کی گئی جنگ بند کی تکفیری دہشت گردوں کی جانب سے بارہا جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بعد شام کےصدر بشار اسد سے یہ وعدہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے میدان میں مزید طاقت کے ساتھ اترنے والا ہے۔ انہوں نے اس ملاقات میں حلب کے جنوبی مراکز پر فری سیرین آرمی اور القاعدہ کی حالیہ دہشت گردانہ کاروائیوں کی جانب اشارہ کیا جس میں شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کے سیکڑوں فوجی جاں بحق اور دسیوں عام شہری ہلاک ہوئے۔ در ایں اثنا جنوبی حلب میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر روس کے ہوائی حملوں میں واضح اضافے کا مشاہدہ کیا گیا۔ اس ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران روس کے جنگی طیاروں نے ساٹھ سے زائد حملے کئے ہیں۔
باخبر ذرائع کے مطابق، اس دورے میں روس کے وزیر دفاع کے ساتھ فوج کے اعلی افسران اور کمانڈرز شام تھے۔ بشار اسد سے ساتھ تفصیلی ملاقات کے بعد روس کے وزیر دفاع نے لاذقیہ صوبے کے شرق میں واقع حمیمیم چھاونی کی ایک عمارت میں شام کی فوج کے اعلی افسروں اور خفیہ شعبے کے عہدیداروں سے ملاقات کی۔ اس نشست کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس میں حلب، شمالی لاذقیہ، ادلب اور دیر الزور صوبوں میں ایک ساتھ وسیع فوجی کاروائی پر گفتگو ہوئی۔
روسی وزیر دفاع نے شام کے صدر سے ملاقات کے بعد حمیمیم فوجی چھاونی کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے ایس-300 اور ایس-400 میزائیل سسٹم کے نصب ہونے کی جگہ کا دورہ کیا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان کا یہ دورہ دہشت گرد گروہوں کے حامیوں کے لئے کھلا پیغام ہے جنہوں نے طوفان شمال کے عنوان سے جنگی مشق کی ہے۔ ان میں امریکا، سعودی عرب اور ترکی شامل ہے۔ روسی وزارت دفاع نے اتوار کے دن اعلان کیاکہ اس نے واشنگٹن سے کہا ہے کہ وہ شام میں سرگرم اپنے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کے مقامات کا نقشہ پیش کرے تاکہ غلطی سے ان کو نشانہ بنائے جانے کی روک تھام کی جا سکے۔ روسی وزارت دفاع کا مزید کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے فوجی حکام نے ایک ویڈیو کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا ہےکہ شام میں فوجی کارروائیوں کے سلسلے میں امریکہ اور روس کے درمیان زیادہ ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔