الوقت - امریکہ کی خفیہ سروس کے ایک سابق افسر نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے موجودہ وزیر دفاع، اب اس ملک کے نئے حکمراں بننے جا رہے ہیں۔
رائ اليوم کے مطابق بروس ريڈل نے بتایا ہے کہ محمد بن سلمان کو اسی بات کے پیش نظر امریکہ بلایا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے مستقبل کے حکمراں اور فرمانروا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قریب سے شناخت کے لئے امریکہ بلایا گیا۔ اس وقت محمد بن سلمان، سعودی عرب میں تیسرے اہم شخص تصور کئے جاتے ہیں۔
اس سابق امریکی جاسوس نے بتایا ہے کہ اس وقت سعودی عرب کے موجودہ حکمراں سلمان بن عبد العزیز اور ان کے جانشین دونوں ہی بوڑھے ہو چکے ہیں اور بہت زیادہ بیمار چل رہے ہیں۔ ایسے میں ان کا زیادہ وقت تک زندہ رہنے کا امکان بھی کم ہو گیا ہے۔
امریکی خفیہ ایجنٹ نے کہا کہ اس بنیاد پر سعودی عرب کے موجودہ نوجوان وزیر دفاع محمد بن سلمان ہی اس ملک کے نئے حکمران ہوں گے۔
بروس ريڈل نے بتایا کہ محمد بن سلمان اگر اپنے منصوبوں کو چلانے میں کامیاب نہیں ہو پاتے تو پھر سعودی عرب میں شدید بدامنی کا امکان ہے کیونکہ وہاں کے شورش زدہ حالات داعش اور القاعدہ کے مفاد میں ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں امریکہ کا سفر کیا ہے جس میں انہوں نے اس ملک کے صدر سمیت اعلی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ اسی تناظر میں لندن سے شائع ہونے والے اخبار رای الیوم کے چیف ایڈیٹرعبد الباری عطوان نے سعودی عرب کے شہزادے محمد بن سلمان کے دورہ امریکا کے بارے میں کہا کہ امریکہ میں محمد بن سلمان کا استقبال سعودی عرب کے موجودہ اور اگلے فرمانروا کے طور پر کیا گیا۔ عبدالباری عطوان کے مطابق جس نے بھی محمد بن سلمان کے امریکی دورے کو کوریج دی اسے پتا ہے کہ اس سفر کو ایک ملک کے سربراہ کے دورے کے طور پر دکھانے کی کوشش کی گئی ہے نہ کہ ایک حکومت کے تیسرے شخص کے دورے کے طور پر۔
محمد بن سلمان، سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد کے بعد حکومت میں تیسرے شخص ہیں۔ محمد بن سلمان اس ملک کے وزیر دفاع، موجودہ ولی عہد محمد بن نائف کے جانشین بھی ہیں جو سلمان بن عبد العزیز کی مانند بیمار بھی چل رہے ہیں۔
سعودی عرب کے 80 سالہ فرمانروا نے محمد بن سلمان کو محمد بن نائف کا جانشین بنا کر اپنے بیٹے کے لئے اقتدار کا راستہ ہموار کر دیا ہے۔ سعودی عرب کے موجودہ ولی عہد محمد بن نائف کی بیماری میں اضافے کا مسئلہ، امریکی میڈیا میں محمد بن سلمان کے دورہ امریکا کے بعد سے مسلسل آ رہا ہے۔ ہر حالت میں امریکی حکام بھی اب محمد بن سلمان کو سعودی عرب کے مستقبل کے فرمانروا کے طور پر دیکھ رہے ہیں اوران کا پرجوش استقبال اسی جانب اشارہ ہے۔