الوقت - ایران کی حکومت نے اپنے اثاثوں میں سے دو ارب ڈالر کی رقم ضبط کرنے کی وجہ سے امریکہ کے خلاف ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں باضابطہ طور پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
امریکہ کے ہائی کورٹ نے گزشتہ بیس اپریل کو عدالتی فیصلے کے نام پر ایران کے خلاف اپنی دشمنی نکالتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ایک مقدمے کے فریق کو تاوان ادا کرنے کے لئے نیویارک میں ایران کے مرکزی بینک کی جمع رقم میں سے دو ارب ڈالر ضبط کر لئے گئے ہیں۔
مقدمے کے نام نہاد شكايت کرنے والوں نے ایران پر حزب اللہ کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ 1983 میں بیروت میں ہوئے بم دھماکے کے پیچھے لبنان کی اسلامی تحریک حزب اللہ کا ہاتھ ہے کہ جس میں کئی امریکی فوجی مارے گئے تھے۔ یہی نہیں، یہ شکایت تو 1996 میں سعودی عرب کے الخبر ٹاور میں ہونے والے دھماکے کے لئے بھی تاوان لینا چاہ رہے ہیں۔
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکہ کے اس فیصلے کو ایک کھلی چوری قرار دیا ہے۔ امریکہ میں بے بنیاد الزامات اور بغیر ثبوتوں کے ایران سے تاوان لینے کے فیصلے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ نے حکومت کو پابند کیا کہ وہ 1953 میں ایران میں امریکی تعاون سے ہونے والی فوجی بغاوت، امریکہ کے تعاون سے ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ، ایران کے تیل بردار جہازوں پر حملے اور ایران کے خلاف امریکہ کی جاسوسی سے ہونے والے تمام نقصانات کا امریکہ سے تاوان وصول کرنے کا انتظام کرے۔
ایران نے اپنے ایک مسافر بردار طیارے کو امریکی جنگی جہاز کی جانب سے مار گرائے جانے جیسے کئی مسائل کے لئے بین الاقوامی عدالت میں امریکہ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے لیکن جس طرح سے امریکہ کی داخلی عدالت نے ایران کے خلاف فیصلہ جاری کیا ہے وہ غیر قانونی ہے کیونکہ کسی ملک کے خلاف فیصلہ جاری کرنے کا حق، بین الاقوامی عدالت کو ہوتا ہے اور اسی لئے ایران نے ایک بار پھر امریکہ کی اس کھلی چوری کے خلاف بین الاقوامی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اگرچہ اس قسم کے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں سے بہت زیادہ امید نہیں رکھنی چاہئے ۔