الوقت - صیہونی حکومت کو اقوام متحدہ کی لیگل سیل (قانونی کمیٹی) کا صدر منتخب کیا گیا ہے۔1949 میں اقوام متحدہ میں شامل ہونے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے، جب صیہونی حکومت کو اس اہم بین الاقوامی ادارے کی 6 اہم کمیٹیوں میں سے کسی ایک کا صدر منتخب کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اس فیصلے کی چو طرفہ مذمت کی جا رہی ہے۔ حماس اور عرب لیگ کے ساتھ کئی عرب ممالک اور اسلامی ممالک نےاس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور اس کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
آن لائن میڈیا نےسفارتی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اقوام متحدہ کی قانونی امور کی کمیٹی کی سربراہی کے لئے صیہونی سفارت کار ڈینی ڈینون کے حق میں 193 میں سے 109 اراکین نے حمایت کی۔ صیہونی امیدوار کی ایک طرف جہاں امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے حمایت کی گئی وہیں اس فیصلے کے خلاف عرب اور مسلم ممالک کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفارت کار ریاض منصور کا کہنا تھا کہ یہ ذمہ داری شہری حقوق کی پامالیوں کے مرتکب کے بجائے کسی مناسب شخصیت کو سونپی جاناچاہئے تھی۔ خیال رہے کہ اسرائیل کا اقوام متحدہ کی کسی کمیٹی کا صدر منتخب کیا جانا محض علامتی اور طریقہ کار سے متعلق ہے مگر اس حیثیت سے اسے اقوام متحدہ کے روز مرہ کام کاج میں نمایاں کردار ادا کرنے کا موقع مل سکے گا۔ اقوام متحدہ کی قانونی کمیٹی محض بین الاقوامی قانون سے متعلق امور کو دیکھتی ہے۔
ریاض منصور نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گروپ کو بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑانے والی حکومت کے بجائے کسی ذمہ دار اور اہل رکن ملک کو اس منصب پر فائز کرنا چاہئےتھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈینون ایک غاصب حکومت کے نمائندے ہیں اور ان کے پاس کمیٹی کی صدارت کے لئے اہلیت نہیں ہے۔ یہ بات انتہائی منفی اور تباہ کن ہے۔اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بین الاقوامی فورم پر ہمارے خدشات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے مغربی ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کی قیادت کے لئے اسرائیل کی نامزدگی پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ اور اس کے قوانین اور اصولوں کے لئے باعث شرم قرار دیا ہے۔ حماس کے ترجمان سامی ابو زہری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سے زیادہ شرم کی بات اور کیا ہوگی کہ اقوام متحدہ انسداد دہشت گردی کی ذیل کمیٹی کی قیادت صہیونی حکومت کے سپرد کرتا ہے۔ یہ فیصلہ اقوام متحدہ کے ماتھے پر بدنما داغ ثابت ہو گا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت خود ایک دہشت گرد حکومت ہے۔ عالمی ادارے کی دہشت گردی کی نگرانی کے لئے قائم کمیٹی کی قیادت صہیونی حکومت کے سپرد کرنا فلسطینیوں کے خلاف صہیونی حکومت کی منظم دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہوگا۔ حماس نے مغربی ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کی قیادت اسرائیل کو سونپےجانے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ اگراسرائیل کو اس کمیٹی کی قیادت سونپی جاتی ہے تو یہ ایک المیہ ہوگا اور اقوام متحدہ کی ایک اہم کمیٹی دہشت گرد حکومت کے ہاتھ چلی جائے گی۔
عرب لیگ نے بھی مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا سربراہ نامزد کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی حکومت خود ایک دہشت گرد حکومت ہے جو کسی بھی صورت میں اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کی قیادت کی اہل نہیں ہے۔عرب لیگ کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر نبیل العربی نے قاہرہ میں سفارت کاروں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت خود سنگین جرائم میں ملوث ہے۔ مغربی پورپی ملکوں کی طرف سے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا سربراہ نامزد کرنا دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ اسرائیل کسی صورت میں اس منصب کا اہل نہیں ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں مغربی یورپ کے بعض ممالک کی طرف سے اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گرد ی کمیٹی کی قیادت اسرائیل کے سپرد کئے جانے کی سفارش کی گئی تھی جس پر فلسطین، عرب ممالک اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
عرب لیگ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے عالمی قراردادوں کو ہمیشہ پس پشت ڈالا، فلسطین میں نسل پرستانہ دیوار تعمیر کرکے نسلی امتیاز کو فروغ دیا۔ غیر قانونی یہودی آباد کاری جاری رکھ کر مسئلہ فلسطین سے متعلق عالمی ادارے کی قراردادوں کا مذاق اڑایا گیا۔ نام نہاد سیکوریٹی کاروائیوں کی آڑ میں فلسطینی بچوں، ضعیف العمر شہریوں اور خواتین کو آئے روز نہایت بے رحمی کے ساتھ شہید کیا جا رہا ہے۔ صہیونی ریاست نے ہزاروں فلسطینیوں کوغیر قانونی طور پر جیلوں میں ڈال رکھا ہے۔ ایسے میں اسرائیل کسی بھی صورت میں اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا اہل نہیں ہے۔
جنرل اسمبلی میں خفیہ رائے شماری کے ذریعہ ہونے والے انتخابات میں 109 ممبران نے اسرائیل کے حق میں ووٹ ڈالے جبکہ اس کے خلاف کوئی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔ اس موقع پر23 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور 14 ووٹ مسترد کر دیئے گئے جبکہ 43 ممالک نے دیگر ممالک کو کمیٹی کا سربراہ بنانے کے لئے ووٹ ڈالے تھے۔