الوقت - ہشت گرد گروہ داعش کے سرغنہ ابو بکر بغدادی کی ہلاکت کی خبریں موصول رہ رہی ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ وہ اتحادی افواج کے فضائی حملوں میں زخمی ہو گیا تھا اور اب ہلاک ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وہ پانچویں رمضان المبارک کےدن یعنی 12 تاریخ کو ہلاک ہو گیا تھا تاہم دہشت گرد تنظیم کی جانب سے اس خبر کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ ستمبر 2014 اور اپریل 2015 میں بھی اس کی موت کا دعوی کیا گیا تھا لیکن وہ زندہ تھا۔
البغدادی عراق میں شام کی سرحد کے قریب گروہ کے کمان ہیڈ کواٹر میں سے ایک میں زخمی ہوا تھا۔ اتحادی افواج کے طیاروں نے اس جگہ بمباری کی جہاں داعش کے دہشت گردوں کا ٹھکانا ہے۔ یہ مقام عراق اور شام کے درمیان سرحد کے قریب اور نینوا صوبے سے 65 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔ خبروں کے مطابق البغدادی گروہ کے کچھ دوسرے ارکان کے ساتھ زخمی ہو گیا جو نشست میں شامل ہوئے تھے۔
حالیہ برسوں میں بغدادی کے زخمی ہونے حتی اس کی موت کی بھی کئی بار خبریں آئی ہیں لیکن کسی کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ بغدادی 18 مارچ 2015 کو ہوئے ہوائی حملے میں بری طرح زخمی ہوا تھا۔ اس حملے میں اس کے ساتھ سفر کر رہے تین دیگر افراد مارے گئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس حملے میں زخمی ہونے کے بعد اس کی ریڑھ کی ہڈی کا علاج چل رہا تھا۔
اس زخم سے دہشت گرد گروہ کا سربراہ بے بس ہو گیا تھا اور اس وقت کچھ لوگوں نے دعوی کیا تھا کہ اس کے زخمی ہونے کا مطلب ہے کہ وہ اب کبھی کمان کا چارج نہیں سنبھال پائے گا۔
2011 میں امریکی محکمہ خارجہ نے بغدادی کا نام ایک دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ اس کو پکڑنے یا اس کو ہلاک کرنے میں مدد کرنے والوں و ایک کروڑ امریکی ڈالر کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔ بغدادی ہی دہشت گرد گروہ کا 2010 میں سرغنہ بنا تھا لیکن تنظیم نے 2014 میں شام اور عراق میں نام نہاد خلافت کا اعلان کیا تھا۔