الوقت - سعودی نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود پیر کے روز سرکاری دورے پر واشنگٹن روانہ ہوگئے جہاں وہ متعدد ذمہ داران کے ساتھ ملاقاتوں میں دونوں ملکوں کے درمیان خصوصی تعلقات کی مضبوطی اور باہمی دلچسپی کے حامل علاقائی معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ شہزادہ سلمان کو اس دورے کی دعوت امریکا نے دی تھی۔
سعودی عرب اور امریکا کے درمیان تعلقات کا آغاز 1931 میں اس وقت ہوا جب سعودی عرب کے بانی شاہ عبد العزیز آل سعود نے ایک امریکی کمپنی کو مملکت میں تیل تلاش کرنے کا اختیار دیا۔ اس کے بعد 1933 میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے گئے۔ مذکورہ معاہدے کے 12 برس بعد 14 فروری 1945 کو شاہ عبد العزیز آل سعود نے امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کی بنیاد رکھی۔ سعودی عرب اور امریکا کے درمیان سیکورٹی تعلقات اور دفاعی امور میں مضبوطی لانے کے لئے شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیر دفاع کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد شاہ سلمان بن عبد العزیز کی طرف سے امریکا میں ذمہ داران کے ساتھ متعدد اجلاس اور ملاقاتیں منعقد کیں۔
2015 میں شہزادہ محمد بن سلمان سعودی ول عہد شہزادہ محمد بن نائف کے زیر قیادت اس وفد میں شامل ہو کر امریکا پہنچے جو خلیج تعاون کونسل ممالک کے قائدین کی امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ ملاقات میں شریک تھا۔ دورے میں شہزادہ محمد نے امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر سے بھی ملاقات کی۔ اسی سال شہزادہ محمد نے خلیج فارس میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس تھوڈور روز ویلٹ کا دورہ کیا ۔ رواں سال کے آغاز کے بعد سے سعودی وزیر دفاع امریکی وزیر توانائی، امریکی وسطی کمانڈر اور امریکی مرکزی کمان کے کمانڈر سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔ وہ امریکی کانگریس سے ایک وفد سے بھی مل چکے ہیں جس کی قیادت سینئٹر بنیامن کارڈن کر رہے تھے۔
سعودی نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود ، گزشتہ ایک سال کے دوران امریکہ کے تیسرے دورے پر ہیں۔ سلمان امریکہ کے دورے کے دوران، امریکی صدر باراک اوباما، وزیر دفاع ایشٹن کارٹر اور بہت سے دوسرے اعلی حکام سے ملاقات کریں گے اور اسی طرح اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان كي مون سے بھی ملیں گے۔
یہاں سوال یہ ہے کہ محمد بن سلمان کا ایک کے بعد دوسرے سفر کا کیا سبب ہے؟ گزشتہ سال کیمپ ڈیوڈ اجلاس کے بعد محمد بن سلمان کی امریکہ کا یہ تیسرا دورہ ہے۔ مسلسل ان دوروں کا سبب، سعودی عرب کی داخلی صورت حال اور علاقائی بحرانوں کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔
سعودی عرب میں مستقبل میں اقتدار کا مسئلہ ، اس ملک کے داخلی حالات سے وابستہ اہم مسئلہ ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ امریکہ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ محمد بن سلمان کی نظریں سعودی اقتدار پر ہیں، اسی وجہ سے وہ امریکہ کے مسلسل دورے کر وائٹ ہاؤس کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جہاں تک علاقائی بحرانوں کا مسئلہ ہے، ان تمام بحرانوں میں سعودی عرب کی مداخلت واضح ہے۔ شام، یمن اور عراق کے بحران، سعودی عرب کے لئے مختلف وجوہات کی بنا پر اہم ہیں۔ آل سعود کے لئے کہ جو ان ممالک میں بحران پیدا کرنے والوں میں سے ایک ہے، امریکہ کی حمایت حاصل کرنا بہت اہم ہے۔