الوقت - عراق کے صوبہ بابل میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کر کے اس ملک میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔
جمعے کی رات کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں جھڑپ اور احتجاج کے ساتھ اس شہر میں ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا گیا اور ساتھ ہی بابل شہر میں گورنر ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کرکے اقتصادی بدعنوانی سے مقابلہ کرنے اور سیاسی اصلاحات پر زور دیا گیا۔
مظاہرین نے بغداد میں حالیہ دہشت گردانہ بم دھماکوں کی مذمت کی اور پارٹیوں کے اتحاد و یکجہتی اور اسی طرح پارلیمنٹ کے اجلاسوں کے جلد انعقاد کو ضروری قرار دیا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب مقتدی الصدر کے حامیوں نے جمعے کو بغداد کے گرین زون میں مظاہرہ کیا اور وہاں وہ عراقی وزیر اعظم کے دفتر میں گھس گئے۔ واضح رہے کہ بغداد کے گرین زون میں بہت سی وزارت خانے اور پارلیمنٹ واقع ہیں۔
مفتدی صدر کے حامیوں کے وزیر اعظم کے دفتر میں گھس جانے پر سیکورٹی فورسز سے ان کی جھڑپ ہوئی اور گرین زون میں عراق کے نیشنل گارد کے جوان تعینات ہو گئے۔ عراق سے موصول خبروں کے مطابق گرین زون میں صدر دھڑے کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں سات افراد ہلاک اور کچھ سیکورٹی اہلکار سمیت 17 افراد زخمی ہو گئے۔
عراق کے وزیر اعظم نے اس جھڑپ کے جواب میں کہا کہ ظلم و بدامنی عراقی عوام اور ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ حیدر العبادی نے سنيجر کی صبح زور دے کر کہا کہ دہشت گردوں کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کو ملنے والی کامیابی کے درمیان کچھ دھڑے ملک میں کشیدگی کرنے کی کوشش میں ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ لوگ دہشت گردوں سے لڑنے کے بجائے مسلح دھڑوں کے طور پر بغداد میں عراقی سیکورٹی فورسز سے لڑ رہے ہیں۔ عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ یہ افراد ان مظاہروں سے واقعی داعش کے خلاف سیکورٹی فورسز کو ملنے والی کامیابیوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے ظلم پھیلانے والے تمام افراد کے خلاف قانونی مظاہرے کئے جانے پر زور دیا۔