الوقت - امریکی وزير خارجہ جان کیری نے ہفتے کے روز سعودی عرب کا دورہ کیا اور سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر سے شام کے تازہ حالات پر تبادلہ خیال کیا ۔ اس ملاقات میں باہمی تعلقات پر بھی گفتگو ہوئي اور اس کےساتھ ہی خبروں کےمطابق سعودی عرب اور امریکہ کے وزرائے خارجہ نے مختلف علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی گفتگو کی ہے ۔
امریکی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے ولیعہد محد بن نائف سے بھی ملاقات کی اور اس ملاقات میں خبروں کے مطابق ، دہشت گردی کے خلاف جنگ پر تبادلہ خیال ہوا ۔
جان کیری کے سعودی عرب کے دورے کے بعد اس ملک کے وزیر خارجہ نے ایک بار پھر دھمکی کی زبان استعمال کی ہے ۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ اگر بشار اسد شام میں جنگ بندی کی بین الاقوامی کوششوں کی پابندی نہیں کریں گے تو دوسرا آپشن اپنایا جائے گا الجبیر نے کہا کہ شام کے بارے میں پلان بی پر بہت پہلے کام شروع ہو جانا چاہئے تھا. پلان بی کے بارے میں زبیر نے کوئی وضاحت نہيں کی لیکن کہا جاتا ہے کہ اس سے مراد شام پر فوجی حملہ ہے جس کے لئے سعودی عرب بہت دنوں سے کوشش کر رہا ہے۔
سعودی عرب نے بشار اسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے اور دہشت گرد تنظیموں کی بھرپور مدد کی ہے لیکن اسے اب تک کامیابی نہیں مل سکی ہے ۔ شام ، یمن ، لبنان اور دیگر کئ امور میں سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان تعاون ایسے حالات ميں جاری ہے کہ جب امریکی سنیٹ نے گزشتہ منگل کو ایک بل کو منظور کیا ہے جس کے تحت ، نائن الیون سے متاثر ہونے والوں کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ سعودی عرب کے خلاف مقدمہ درج کرکے تاوان کا مطالبہ کریں ۔ سنیٹ میں اس بل کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا جس کے بعد اسے امریکی کانگریس میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا اور کانگریس میں بھی منظوری کے بعد صدر امریکہ اس پر اگر دستخط کر دیں گے تو اس بل کو قانون کی حیثیت حاصل ہو جائے گی تاہم وائٹ ہاوس کے ترجمان نے اس سلسلے میں گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ صدر باراک اوباما اس پر دستخط کریں ۔ سعودی عرب پہلے ہی یہ دھمکی دے چکا ہے اگر ایساکوئي قانون امریکہ میں منظور ہوتا ہے وہ اپنا سارا سرمایہ امریکہ سے نکال لے گا تاہم اس قسم کی کشیدگی کے باوجود ، سعودی عرب ، علاقے میں امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے لئے بدستور مصروف عمل ہے کیونکہ تمام علاقائی بحران ، صیہونی حکومت کے مفادات کے تحفظ کے لئے پیدا کئے گئے ہيں ۔ یمن ، شام اور دیگر کئی ملکوں میں دہشت گردی کی حمایت اور سعودی عرب و امریکہ کے درمیان جاری تعاون ، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حقیقت کو واضح کرتا ہے ۔