الوقت- ترکی نے بنگلا دیش کی جماعت اسلامی کے سربراہ مطیع الرحمن نظامی کو پھانسی دیے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے ڈھاکہ سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
بنگلا دیش کی عدالت نے بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کے سربراہ مطیع الرحمن نظامی کو موت کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں پھانسی دے دی گئی، اس واقعہ کے بعد جہاں بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے کارکن سخت اعتراض کر رہے ہیں وہیں ترکی کی حکومت اور وہاں کے عوام نے بھی سخت اعتراض کیا ہے۔
موصولہ خبروں کے مطابق ترکی کے سفیر جمعرات کو ڈھاکہ سے واپس انقرہ پہنچے، ترکی کے مختلف شہروں سمیت وہاں کے دارالحکومت انقرہ میں بدھ کو ترک شہریوں نے بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کے سربراہ کو پھانسی دیے جانے کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے کئے تھے۔
دوسری جانب پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی نظامی کی پھانسی کے خلاف احتجاج کئے جا رہے ہیں اور کئی مقامات پر پولیس کے ساتھ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاع ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مطیع الرحمن نظامی کو 1971 میں پاکستان سے آزادی کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کے سلسلے میں سزائے موت سنائی گئی تھی اور سپریم کورٹ کی تصدیق کے بعد نظامی کو پھانسی دے دی گئی۔
نظامی کی پھانسی کے بعد بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے کارکن مسلسل مظاہرہ کر رہے ہیں اور کچھ علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔