الوقت - نائیجیریا کے مشہور شیعہ عالم دین شیخ زكزكی نے اپنے قریبی لوگوں سے ملاقات میں نائیجیریا کی فوج کے جرائم کا انکشاف کیا ہے اور یہ بتایا کہ ان کے بیٹوں کی شہادت کیسے ہوئی۔
نائجیریا کی اسلامی تحریک کے سینئر رہنماؤں سے ہونے والی ملاقات میں انہوں نے یہ بتایا کہ ان کے بیٹوں حمد اور حمید کو کیسے شہید کیا گیا۔ نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے ایک سینئر رکن ہارون البیناوي نے شیخ عبدالرحمن يولا کے حوالے سے بتایا کہ جو اس جلسے میں موجود تھے، کہا کہ حملہ آوروں نے ان کے دونوں بیٹوں حمد اور حمید کو والدین کی آنکھوں کے سامنے وحشیانہ طریقے سے شہید کر دیا۔ شیخ عبدالرحمن يولا کا کہنا ہے کہ شیخ زكزكی نے اس ملاقات میں کہا کہ پندرہ سالہ حمد کی گردن پر فوجیوں نے براہ راست گولی مار کر شہید کر دیا جبکہ 13 سالہ بیٹے حماد کو بھی سر میں گولی ماری جس کے بعد اس کے سر میں شگاف ہو گیا اور وہ شہید ہو گیا۔ شیخ زكزكی سے ملنے والوں کا کہا ہے کہ شیخ زكزكی جب اپنے بیٹوں کی شہادت کا واقعہ بیان کر رہے تھے تو وہ پرسکون تھے اور ان کے چہرے پر ایک عجیب قسم کا صبر و تحمل اور ہمت دیکھی جا سکتی تھی۔
شیخ البیناوي کا کہنا ہے کہ شیخ زكزكی اور ان کی بیوی بہت زیادہ زخمی تھی جس کی وجہ سے ان کا اب بھی علاج چل رہا ہے جبکہ شیخ زكزكی کی بائیں آنکھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ شیخ زكزكی نے 14 دسمبر 2015 کے دن رونما ہونے والے واقعات کی پہلی اطلاع دی جس دن سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے اور شیخ زكزكی کے گھر کو جلا دیا گیا تھا۔ البیناوی نے نائجیریا کی فوج کے جرائم کے بارے میں کہا کہ نائیجیریا کی فوج نے شیخ زكزكی کے گھر میں اس لئے آگ لگائی تھی کہ وہ ان کو اور ان کے خاندان کے افراد کو زندہ جلا کر مار ڈالنا چاہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں موجود نائجیریائی فوج کے جاسوس نے فوج کو اطلاع دی کہ شیخ زكزكی اور ان کا خاندان ایک کمرے میں پوشیدہ ہے۔ فوج جب گھر سے قریب ہوئی اور اس نے شیخ زكزكی کے گھر پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ گھر میں شیخ زكزكی اور خاندان کے 12 افراد موجود تھے۔ ان میں تینوں بیٹے (حماد، حمید اور علی حیدر) بھی شامل تھے جن کو فوج نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔