الوقت - مشرق وسطی کے امور کے امریکی تجزیہ نگار خوان کول نے اپنے تازہ بیان میں شام کی حالیہ صورتحال اور خان طومان کے واقعے اور کچھ ایرانی مشیروں کی شہادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ایران چار وجوہات کی بنا پر شام کی حمایت ختم نہیں کر رہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، حلب کے نزدیک خان طومان کے علاقے میں سنیچر کے روز تکفیری دہشت گردں کے ساتھ جھڑپوں ایران کے 13 فوجی مشیر شہید اور 21 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ اس سب کے باوجود ایران بدستورشام کے صدر بشار اسد کی دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں حمایت کر رہا ہے۔ یہ بات رہبر انقلاب اسلامی کے سیاسی امور کے مشیر علی اکبر ولایتی نے بھی واضح طور پر شام کے اپنے دورے اور شام کے صدر بشار اسد سے اپنی ملاقات میں کہا تھا کہ ایران، شامی حکومت کی حمایت بدستور جاری رکھے گا۔ خوان کول نے اپنی دلیلوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ شام میں مذہب تشیع کے مقدس مقامات کے پائے جانے کے مدنظر یہ ملک ایران اور ایرانیوں کے لئے خاص منزلت رکھتا ہے اور اس ملک کو داعش کے حوالے کرنے اور یہاں کی متبرک اور مقدس چيزوں کی مسماری، کبھی بھی ایرانی برادشت نہیں کر پائے گی۔
دوسرا سبب : یہ امریکی تجزیہ نگار کہتا ہے کہ شام، ایران اور لبنان نیز ایران کی جانب سے حزب اللہ کو مسلح کرنے کا ایک پل ہے۔ شام جیسے اتحادی کے بغیر ایران، حزب اللہ کی اسلحہ جاتی اور دیگر امداد نہيں کر سکتا اور شام کے ہاتھ سے نکل جانے کا مطلب ایران کی اسٹرٹیجک شکست سمجھی جائے گی۔
تیسرا سبب : خوان کول کا کہنا ہے کہ شام پر سلفیوں کے قبضہ ہو جانےکی صورت میں ایران چھاپہ ماروں کی جانب سے محاصرے میں آجائے گا۔
چوتھی دلیل : امریکا کے اس تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ شام، ایران اور سعودی عرب کے درمیان شطرنج کا مہرا ہے اور پسپائی کا مطلب ایران نے سعودی عرب کے لئے میدان خالی کر دیا ہے۔ اس بنا پر ایران کی حکومت شام کے میدان جنگ کو بہت اہمیت دیتی ہے تاکہ وہ بازی مار لے جائے۔
واضح رہے کہ شام کے مختلف علاقوں بالجملہ حلب کے خان طومان اور مشرقی غوطہ میں شام کی فوج اور رضاکار فورس کی پشیرفت جاری ہے۔ مشرقی غوطہ دار الحکومت کے نزدیک واقع ہے اور اس کا فوج نے مکمل محاصرہ کر رکھا ہے اور چونکہ جیش الاسلام، نصرہ فرنٹ اور الرحمن گروپ جسے دہشت گرد گروہ کے ہزاروں دہشت گرد وہاں جمع ہیں اسی لئے اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور اس کی آزادی ایک صوبے کی آزادی جیسی ہے۔