الوقت - عراق کے جنوبی شہر السماوہ میں 2 کار بم دھماکوں میں کم از کم 38 افراد جاں بحق اور 86 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ اتوار کی دوپہر کو پہلا دھماکہ السماوۃ میں سرکاری دفاتر کے قریب ہوا جبکہ اس کے کچھ ہی دیر بعد ایک بس اڈے پر دوسرا دھماکہ ہوا۔
اے ایف پی نے سماوۃ کے میڈیکل شعبے کے حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ہسپتالوں میں 33 لاشوں کو لایا گیا تھا۔
سماوہ ایک شیعہ اکثریتی شہر ہے جو عراق کے دارالحکومت بغداد کے جنوب میں 370 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ حکام نے اس دہشت گردانہ کارروائی میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
آن لائن پوسٹ کی گئی تصاویر میں جائے حادثہ سے گہرے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں جبکہ ارد گرد کی عمارتوں سے آگ کے شعلے اٹھ رہے ہیں اور جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔
دوسری جانب شمالی عراق کے علاقے جنوبی كركوک کے کچھ علاقوں کو دہشت گردوں کے کنٹرول سے آزاد کرا لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، عراقی فوج اور رضاکار فورس نے اتوار کو جنوبی كركوک کے البشير اور المعامرہ نامی دیہاتوں کو دہشت گردوں کے کنٹرول سے آزاد کرا لیا ہے۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر عراقی فوج نے اس علاقے پر تین طرف سے حملہ کیا اور اس علاقے میں داعش کی سپلائی لائن منقطع کر دیا۔ بعض ذرائع نے البشير نامی گاؤں کے جنوب سے بھی داعش کے دہشت گردوں کے فرار ہونے کی اطلاع دی ہے۔ اس ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش نے اس علاقے سے فرار ہونے سے پہلے رہائشی علاقوں، سڑکوں اور پہاڑی علاقوں میں بارودی سرنگیں لگا دیں۔ البشير نامی گاؤں کے رہنے والے زیادہ تر شیعہ تركماني ہیں۔
ایک اور خبر یہ ہے کہ صوبہ الانبار کے الديبہ اور البستامي علاقوں کو بھی دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کرا لیا گیا ہے اور عراقی فوج نے ان علاقوں کو آزاد کرانے کے بعد اس علاقے کی عمارتوں پر قومی پرچم لہرایا دیا۔