الوقت - امریکی صدر باراک اوباما نے داعش کو یورپ اور امریکہ کے لئے حقیقی خطرہ قرار دیا ہے۔
اسکائی نیوز ایجنسی کے مطابق، امریکی صدر باراک اوباما نے پیر کو جرمنی کے شہر ہنوفر میں ایک صنعتی نمائیش کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے داعش اور دیگر شدت پسند گروہوں کے اقدامات کے بارے میں کہا کہ پوری دنیا میں ہونے والے وحشیانہ اقدامات سے ہم محفوظ نہیں ہیں۔ ان کے بقول، داعش کے خلاف ان کے اقدامات اور پیشرفت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ نیٹو کے رکن تمام ممالک کو دہشت گردوں کے خلاف جنگ اور دنیا کے سامنے موجود مسائل کے حل کی کوشش میں سنجیدگی کے ساتھ شامل ہونا چاہئے۔ انہوں نے شام کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام کے بحران کے سیاسی حل کے بارے میں ان کے نظریات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ باراک اوباما نے اسی کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن مزید 250 فوجی شام بھیجے گا۔
امریکہ کے صدر باراک اوباما نے یوکرین کی جنگ اور روس کے ساتھ اس کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ منسک معاہدے کے نفاذ تک روس کے خلاف پابندیوں کو جاری رکھنا چاہئے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ روس نے یوکرین کی خود مختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔
امریکی صدر کے شام میں مزید فوجی بھیجنے کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایران نے اس کی شدید مخالفت کی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان جابری انصاری نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام میں مزید 250 فوجی بھیجنے کے فیصلے سے شام کے حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا شام کی حکومت کی ہماہنگی کے بغیر ہونے والی ہر طرح کی کاروائی، اس جنگ زدہ ملک کے حالات کو مزید خراب کر دے گی۔ ان کا کہنا تھا اس فیصلے سے شام کے حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔
بہرحال امریکی صدر نے اس سےپہلے لیبیا میں اپنی غلطی کا اعتراف کیا تھا اور برطانیہ کے دورے کے دوران انھوں نے اعتراف کیا کہ بحران شام کا فوجی حل نہیں ہے،شام میں مزید فوجی بھیجنے کا فیصلے کا کیا مقصد ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔