الوقت - فی الحال سعودی عرب کے حکام، صیہونی حکومت کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے بھرپور کوشش کر رہے ہيں۔
اس سلسلے میں ان کی طرف سے اسرائیل کی سب سے حالیہ خدمت، جنرل السیسی کو صنافیر و تیران نامی دو جزائر کے سلسلے میں معاہدے پر تیار کرنا ہے۔ یہ جزیرے خلیج عقبہ میں ہیں اور فلسطین، مصر اور سعودی عرب کو ایک دوسرے سے جدا کرتے ہيں۔ ان جزائر کی اہمیت یہ ہے کہ اسرائیل کے لئے آبنائے تیران ہی خلیج عقبہ سے بحر احمر تک رسائي کا واحد راستہ ہے اور اس راستے کی، صیہونی حکومت کی تجارت میں خاصی اہمیت ہے۔
سعودی عرب نے ان جزیروں پر کنٹرول حاصل کرکے، صیہونیوں کی آمد و رفت کو محفوظ بنا دیا ہے۔ یعنی وہی کام جو حسنی مبارک اور اب السیسی کے دور میں رفح پاس کے سلسلے میں کیا جاتا ہے۔ حالانکہ مصر میں وسیع سطح پر اس سمجھوتے پر اعتراض کیا گیا ہے لیکن چونکہ السیسی کو اپنی کرسی بچانی ہے اس لئے، صیہونی حکومت، امریکہ اور سعودی عرب کو، "رشوت" کے ذریعے خوش کرنا ضروری ہے البتہ عصر حاضر میں اس قسم کی رشوت کی مثال کم ہی ملتی ہے۔
صیہونیوں کی خدمت کے لئے آل سعود کے عزم کی ایک اور مثال حزب اللہ کے خلاف اس کے اقدامات ہيں۔ صیہونی حکومت، حزب اللہ کو علاقے میں اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتی ہے اور فی الحال آل سعود، حزب اللہ کے پیچھے پڑی ہوئي ہے۔ ویسے اس دشمنی کے پیچھے، شام اور لبنان میں حزب اللہ کا فیصلہ کن کردار بھی ہے جس کی وجہ سے بھی، آل سعود نے صیہونیوں سے ہاتھ ملا لیا ہے۔