سوال : او آئي سی کے استنبول اجلاس کا سلوگن تھا، انصاف اور آشتی کے لئے یکجہتی۔ خود اس سلوگن پر استنبول اجلاس میں کتنا عمل کیا گیا ؟
جواب : یہ استنبول اجلاس خود اپنے آپ میں اپنے مقصد اور اپنے اہداف کے لحاظ سے کھوکھلا تھا، اور امریکا اور اسرائیل کی سازشوں کو خطے میں کامیاب کرنے کا ایک طریقہ کار سمجھتا ہوں میں او آئی سی کے اجلاس کو۔ نہ تو اس میں اتحاد کے لئے کوئی کام ہو سکا جس میں باقاعدہ سعودی عرب نے ایران کے خلاف اعلامیہ جاری کیا اور اتحاد کے نام پر جو اجلاس شروع ہوا تھا وہ ایران کے بائیکاٹ پر ختم ہوا۔ یہ کلی طور پر ناکام اجلاس رہا ہے۔ جس طرح سے اس موقع پر مسلکی اختلافات کو بڑھانے کی کوشش کی گئی، اس میں وہ بری طرح ناکام رہے ہیں، دوسری بات یہ پہلی بار نہیں ہے جب ایران کے خلاف او آئي سی کو استعمال کیا گیا اور اس محاذ کو امریکا اور اسرائیل کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کیا گیا ہو۔ اس سے پہلے بھی اس کا استعمال ایران کے خلاف اسعتمال کیا گیا ہے جیسا کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اشارہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ او آئی سی کے علاوہ جتنی بھی تنظیمیں ہیں گلف کوآپریشن کونسل سمیت سب کے سب مکمل طور پر وہ سب امریکا اور اسرائیل کے منصوبوں کو علاقے میں کامیاب بنانے کے لئے ہیں اور اپنے عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے۔ وہاں کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کے لئے، ان حکومتوں کے تمام فیصلے اپنے مطابق کروانے کے لئے، پورا ایک بڑا منصوبہ ہے جس سے لئے یہ ساری تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ بہت تعجب کی بات یہ ہے کہ ترکی کے صدر دہشت گردی کے خلاف باتیں کر رہیں جنہوں نے دہشت گردوں کی جم کر حمایت کی ہے۔ یورپ سے آنے والے دہشت گردوں کے سرغنوں کا انقرہ ائیرپورٹ پر استقبال کیا اور ان کو شام بھیجا گیا۔ یہ او آئی سی کا اجلاس محض دنیا کو دھوکہ دینا ہے، نہ دہشت گردوں کے مقابلے کے لئے کوئی کام ہوا کیونکہ دہشت گردوں کے حامی ممالک قطر، سعودی عرب اور ترکی نے بہت زور و شور سے او آئی سی کے اجلاس میں سرگرمی دکھائی، یہ محض دھوکہ دینا ہے اور کچھ بھی نہیں۔
سوال : ترک صدر نے مسلمانوں میں فرقہ واریت اور مذہبی تفرقہ انگیزی کو اسلام دشمن طاقتوں کا فتنہ قرار دیا ہے۔ اس تناظر میں اوآئی سی کے استنبول اجلاس میں جو تفرقہ انگیزی کی گئی اور جس قوت نے تفرقہ انگیزی کی ہے اس کے ساتھ اردوغان کی دوستی کا کیا مطلب ہے؟
جواب : اردوغان صاحب مسلسل اپنے دوہرے میعار کو دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں، دہشت گردی کے معاملے میں، ان کے ہاتھ مظلوموں کو خون سے سنے ہوئے ہیں، دہشت گردوں کی حمایت کی وجہ سے ، اسی طرح ان کے سعودی عرب سے تعلقات اور ظاہر ہے اسرائیل کے دونوں ممالک پر جو اثر و رسوخ ہے، اور سعودی عرب براہ راست پوری دنیا میں مسلکی منافرت پھیلانے کا کام کر رہا ہے، ترکی اس کا بہترین دوست ہے اور یہ بیان پوری طرح سے غلط ہے کیونکہ جو کام سعودی عرب کر رہا ہے وہی کام اب ترکی کر رہا ہے، دونوں ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ امریکا اور اسرائیل میں بیٹھے افراد جو ان ملکوں کے کردار طے کرتے ہیں، وہ انھیں کردار پر عمل کر رہے ہیں، اس کا پوری طرح سے فائدہ امریکا، اسرائیل اور خطے کے دوسری تقسیم کرنے والی طاقتوں کو اس فائدہ پہنچ رہا ہے ۔ اردوغان کا بیان چھوٹ پر مبنی ہے، اسی طرح او آئی سی کے اجلاس میں شروع میں اس کے مقاصد بیان کیا گیا وہ سب غلط تھا، بیان جاری کرکے جو بیان کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ایران کے مخالف ہیں اور ایران کے خلاف جو ماحول بنانے کی جو کوشش کی گئی وہ صرف دکھاوا اور چھوٹ کے علاوہ کچھ بھی نہیں، یہ اجلاس اپنے ہدف اور سلوگن کے لحاظ سے بری طرح ناکام رہا ہے۔