الوقت - پاکستان کی اعلی عدالتوں کے ججوں کو حبس بے جا میں رکھنے کے الزامات کے تحت جاری مقدمہ میں سابق پاکستانی صدر اور فوجی جنرل پرویز مشرف کے لئے مشکلیں بڑھتی جا رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اعلی عدالتوں کے ججز کو حبس بے جا میں رکھنے کے مقدمے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے ناقب ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انھیں 22 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ سابق صدر کی بیرون ملک روانگی کے بعد ان کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے بھی وفاقی حکومت سے تحریری وضاحت طلب کی تھی کہ عدالت سے پوچھے بغیر ملزم کو بیرون ملک کیوں جانے دیا گیا؟ انسداد دہشت گردی کی عدالت اس مقدمے میں سابق فوجی صدر کو استثنی دیتی رہی ہے اور یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں۔
جمعہ کو جج سہیل اکرام نے اس مقدمےکی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ملزم پرویز مشرف اس وقت کہاں ہیں۔ سابق فوجی صدر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل حکومت کی اجازت کے بعد بیرون ملک علاج کی غرض سے گئے ہیں جس پرجج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی اجازت لئے بغیر بیرون ملک جانے کی اجازت کیوں دی گئی؟ ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل علاجا کی غرض سے بیرون ملک گئے ہیں تاہم ان کی واپسی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔
عدالت نے اس مقدمے میں سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا حکومت کو یہ نہیں چاہئے تھا کہ اگر سپرکم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ملزم پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں نکالنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے تو حکومت کو ملزم کے خلاف دیگر مقدمات میں متعلقہ عدالتوں سے نہیں پوچھنا چاہئے تھا۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ انھیں اس بارے میں حکومت سے کوئی ہدایات نہیں ملیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے اسلام آباد کی مقامی عدالت نے لال مسجد کے سابق نائب خطیب عبد الرشید غازی کے قتل کے مقدمے میں ملزم پرویز مشرف نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیا تھا۔ سابق فوجی صدر کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت پرویز مشرف کو بیرون ملک بھجوانے کے لئے وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کر چکی ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ججز کو حبس بے جا میں رکھنے کے مقدمے میں اگر پرویز مشرف پیش نہ ہوئے تو پھر ان کے خلاف اشتہار جاری کئے جائیں گے جس کے بعد ملزم کے نام ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا سلسلہ شروع ہوگا۔