الوقت - منگل کو ہونے والے پرائمری انتخابات میں امریکی صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمند ڈیموکریٹک سیاستداں برنی سینڈرز اور ریپبلکن سیاستداں ٹیڈکروز نے کامیابی حاصل کی۔
ریاست وسکانسن میں ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی ناکامی کو ان کے لئے ایک بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔ ڈیموکریٹک کے پرائمری انتخابات میں سر فہرست امیدوار ہلیری کلنٹن کی شکست کو دلچسپ اور ڈرامائی موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وسکانسن کے پرائمری انتخابات میں برنی سینڈرز نے ہلیری کلنٹن جبکہ ٹیڈکروز نے ڈونالڈ ٹرمپ کو شکست دے کر ان کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کر دی ہے۔
ماہرین کے مطابق وسکانسن میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواروں کے پرائمری انتخابات میں ہلیری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے درمیان سخت مقابلے کی توقع تھی لیکن برنی سینڈرز نے باآسانی کامیابی حاصل کی۔ کروز کی فتح ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدواروں کے مقابلے کے رجحان کو تبدیل کر چکے ہیں کہ صدر بننے کے بعد وہ امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم ایک کروڑ دس لاکھ تارکین وطن کو ملک سے نکال دیں گے، مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کردیں گے اور میکسیکو سے متصل امریکی سرحد پر دیوار کھڑی کریں گے۔ گزشتہ دنوں انھوں نے اسقاط حمل کرانے والی خواتین کے خلاف بھی بیان دیا تھا جس پر چوطرفہ تنقید کے بعد پہلی مرتبہ ٹرمپ نے دفاعی پوزیشن اختیار کی تھی۔
دوسری طرف ہلیری کلنٹن ڈیموکریٹک پارکی کی جانب سے صدارتی امیداور بننے کی منزل کے انتہائی قریب پہنچ گئی تھیں لیکن برنی سینڈرز نے گزشتہ 7 میں سے 6 ریاستوں میں کامیابی حاصل کرکے ہلیری کلنٹن کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ اس سے پہلے ہلیری کلنٹن بارہا کہہ چکی ہیں کہ وہ 8 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ کو شکست دے کر امریکا کی پہلی خاتون صدر منتخب ہو جائیں گی۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق وسکانسن نے نتائج کے بعد ٹرمپ کے مجموعی ووٹوں کی تعداد 740 ہوگئی ہے جبکہ کروز کو اب تک 514 ووٹ ملے ہیں۔ واضح رہے کہ ریپبلکن کا صدارتی امیدوار بننے کے لئے ایک ہزار 237 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔
دوسری جانب ہلیری کلنٹن کو اب تک ایک ہزار 748 جبکہ برنی سینڈرز کو ایک ہزار 58 ووٹ ملے ہیں۔ ڈیموکریٹک کا صدارتی امیدوار بننے کے لئے 2 ہزار 383 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔