الوقت - افغانستان میں پناہ گزین امور کے وزیر سید حسین عالمی بلخی نے ایران سمیت کچھ ممالک میں پناہ گزینوں کی صورتحال حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کو زبردستی انخلاء پر مجبور کرنے سے انسانی اسمگلنگ کا بازار گرم ہوتا ہے اور ایران میں بھی افغان پناہ گزینوں کی امیدیں بر نہیں آئی ہیں۔
انہوں نے کابل میں تسنیم نیوز ایجنسی کے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایران میں افغان پناہ گزینوں کے حالات کا جائزہ لیا۔ افغان وزیر کا کہنا تھا کہ افغان پناہ گزین کی وزارت پر بیرون ملک پناہ گزینوں کے حقوق کی حفاظت کی ذمہ داری ہے اور یہ وزارت بین الاقوامی اور ملکوں کے قوانین کے اعتبار سے اپنے شہریوں کی حقوں کی حفاظت کی کوشش کرتی ہے اور اگر افغان مہاجرین کے حقوق ضائع ہوتے ہیں تو یہ وزارت متعلقہ ملک یا تنظیم سے شکایت کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رضاکارانہ طور پر جو افراد ملک واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں، ہمارے وزارت خانے نے ان کے لئے تین پروگرام مد نظر رکھے ہیں۔
- ان کے لئے گھر اور رہنے کا انتظام کرنا۔ اس طرح سے کہ ہر خاندان کو 300 میٹر زمین دی جائے گی جس پر وہ اپنا گھر تیار کریں لیکن گھر کی بنیادی چيزوں کی تعمیر حکومت کرے گی۔
- ان کے لئے روزگاری کان انتظام کرنا یا ان کے لئے کام کاج پیدا کرنا۔
- جو افراد برسوں پہلے اپنا گھر بار چھوڑ کر چلے گئے اور مقامی افراد نے ان کے گھروں پر قبضہ کر لیا تو ہماری وزارت ان کو حقوق دلوانے کے لئے قانونی لڑائی لڑے گی اور ان کو ان کا حق دلوائے گی۔
سید حسین عالمی بلخی نے کہا کہ ملک کے 34 صوبوں میں سے 29 صوبوں میں تقسیم کرنے کے لئے پلاٹ موجود ہیں اور دو لاکھ سے زیادہ خاندان کے لئے چالیس ہزار ہیکٹئر سے زیادہ زمین مد نظر رکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مختلف صوبوں میں متعدد کالونیاں بنا دی گئیں ہیں اور مثال کے طور پر غزنی صوبے میں چھ ہزار خاندان گھر لوٹے ہيں اور انھوں نے وہاں سکونت اختیار کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل میں جو کالونی بنی ہے اس میں 8 ہزار خاندان آباد ہیں۔
واضح رہے کہ 2002 سے اب تک ساٹھ لاکھ افغان مہاجر گھر واپس لوٹ چکے ہیں اور جاری اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں چار لاکھ سے زیادہ افغان مہاجر، رضاکارانہ طور پر ملک واپس ہوئے ہیں جن میں سے 70 ہزار افراد وہ تھے جن کے پاس قیام کی قانونی دستاویزات تھے اور تین لاکھ سے زیادہ افراد کے پاس قانونی دستاویز نہیں تھے۔ ان میں سے زیادہ افراد ایران اور پاکستان سے رضاکارانہ طور پر ملک واپس ہوئے تھے۔