الوقت - ہندوستان میں خواتین کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے مرکزی حکومت نے جو کمیٹی تشکیل دی تھی، اس نے سفارش کی ہے کہ زبانی، یکطرفہ اور تین بار طلاق کے ساتھ ہی ایک سے زیادہ شادی پر پابندی عائد کر دی جانی چاہئے۔
ایک انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق، یو پی اے حکومت یعنی سابقہ مرکزی حکومت کےزمانے تشکیل دی گئی اس کمیٹی نے گزشتہ سال ہی اپنی رپورٹ حکومت کو سونپ دی تھی، جس میں خاندانی قوانین کا جائزہ لیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ہندوستان کے سپریم کورٹ نے پیر کو طلاق کے قوانین پر ایک پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اگلے چھ ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ سپریم کورٹ اتراکھنڈ کی ایک خاتون کے 'تین بار طلاق' کے سلسلے میں داخل عرضی پر سماعت کر رہا تھی ۔ رپورٹ میں طلاق پر پابندی کے لئے اس بات کو بنیاد بنایا گیا ہے کہ طلاق دینے والے افراد کی خواتین، اپنی شادی شدہ زندگی کی صورتحال کو لے کر محفوظ محسوس نہیں کرتی ہیں اور ان کے لئے یہ ایک درد جیسا ہوتا ہے۔
کمیٹی نے نہ صرف مسلم شادی ایکٹ 1939 کو ختم کرنے کے لئے خصوصی ترمیم کی تجویز دی ہے بلکہ نان و نفقہ دینے کی بھی سفارش کی ہے۔ کمیٹی نے جدائی یا طلاق کی حالت میں خاتون اور اس کے بچے کو خرچہ یا نان و نفقہ دینے کو ضروری قرار دیئے جانے کی سفارش کی ہے تاہم شاہ بانو کیس میں سپریم کورٹ نے 1985 کے اپنے حکم میں کہا تھا کہ مسلم خواتین کو نان و نفقے کا حق ہے لیکن مسلم پرسنل لاء بورڈ میں اسے کبھی شامل نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات سب ججوں کو بتائی جانی چاہئے کہ سپریم کورٹ نے کس لہجے میں مسلم پرسنل لاء کی تشریح کی ہے اور مسلم خواتین کے حقوق کو محفوظ کیا ہے۔